سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰی آفریدی سے ملاقات کی جس کےاعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کو درپیش مشکلات کو اجاگر کیا اور کارکنوں کو پیش آنیوالی مشکلات کا بھی تذکرہ کیا جبکہ وفد نے بتایا پارٹی رہنماؤں کے مقدمات ایک ساتھ مختلف مقامات پر لگا دیئے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کیلئے مفید تجاویز دیں اور علی ظفر نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے پالیسی پروپوزل پر تجاویز کیلئے وقت مانگا ۔
چیف جسٹس نے وفد کو وزیراعظم شہباز شریف سے ہونے والی اپنی ملاقات کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ وزیراعظم کو ٹیکس مقدمات کے زیرالتوا ہونے پر تشویش ہے۔
اعلامیے کے مطابق عمر ایوب نے کہا معاشی استحکام قانون کی حکمرانی سے ہی ممکن ہے جبکہ چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات کو متفقہ قومی ایجنڈا بنانے کی تجویز دی اور پی ٹی آئی وفد نے تسلیم کیا کہ عدلیہ کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو
چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی اور عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہم نے ملاقات کے دوران بتا دیا ہے کہ ہم 26 ویں آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے کہا ہے عدلیہ کا تحفظ کرنا آپ کی ذمہ داری ہے اور سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کورٹ پیکنگ ہورہی ہے، عدلیہ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرے جبکہ علی ظفر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے تحریک انصاف سے مطالبات تحریری طور پر طلب کرلیے ہیں۔
عمر ایوب
میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے سے جو بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا وہ انہوں نے آئینی عدالت کو بھیجا ہےاور ہم۔نے یہ کہا ہےکہ ہم 26 ویں آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے یہ باور کروایا ہم نے اور یہ بھی کہا کہ کمیشن بھی بیٹھنے چاہئیں۔
سلمان اکرم راجہ
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ملک اس وقت عملی طور پر آئین نہیں اوریہ عدلیہ پر ذمہ داری آتی ہے کہ وہ ایسے احکامات کرے کہ قانون کی بالادستی ہو یہ نہ ہو کہ ایک شخص جو بات کرتا ہے اس پر 100 مقدمات بن جائیں۔
بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم نے ان ( چیف جسٹس ) کو یہ بھی کہا کہ آپ کی عدالت کے آرڈر کو کوئی آرڈر سمجھتا ہی نہیں ہے، آپ جتنے آرڈر کرلیں چاہے پی ٹی آئی کے ایم این ایز کا ہے چاہ ےمخصوص نشستوں کا تھا چاہے سینیٹ الیکشن کا ہے ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔
بابر اعوان
اس موقع پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے چادر اور چار دیواری کے وعدے پر عمل نہیں کیا اور بیرسٹر علی ظفر کے مطابق چیف جسٹس نے تحریک انصاف سے مطالبات تحریری طور پر طلب کرتے ہوئے مسائل کے حل کی یقین دہانی کروا دی ہے۔