امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تعلقات میں شدید تنازع پیدا ہو گیا ہے، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر زیلنسکی کو بغیر انتخابات کے آمرقرار دیتے ہوئے یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس نے امریکہ کو ایک ایسی جنگ میں جھونک دیا ہے جو جیتی نہیں جا سکتی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میامی میں ایک تقریر کے دوران زیلنسکی پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی کو جلدی کرنی چاہیے، ورنہ اس کے پاس ملک ہی نہیں بچے گا۔ جس سے یوکرین جنگ کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ یہ الفاظ روس کے کے ان ہی الزامات کی عکاسی کرتے ہیں جو وہ یوکرین کے خلاف عرصے سے استعمال کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر زیلنسکی کو بغیر انتخابات کے آمرقرار دیتے ہوئے یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس نے امریکہ کو ایک ایسی جنگ میں جھونک دیا ہے جو جیتی نہیں جا سکتی یوکرین کی جنگ پر امریکہ نے سینکڑوں ارب ڈالر خرچ کیے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
امریکی صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی زیلنسکی نے امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین کو شامل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور کہا کہ ٹرمپ غلط معلومات کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں امریکہ کی پالیسی یوکرین کو کمزور کر رہی ہے ۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کے اس بیان کے بعد ٹرمپ نے براہ راست جواب دینے کا فیصلہ کیا اور ایک سخت پیغام جاری کیا، جس کے بعد میامی میں ایک کانفرنس کے دوران انہوں نے زیلنسکی پر کھل کر تنقید کی۔
واضح رہے کہ یہ صورتحال یوکرین کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے کیونکہ امریکی مدد کے بغیر یوکرین کا روس کے خلاف جنگ جاری رکھنا مشکل ہے زیلنسکی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کی بدلتی ہوئی پالیسیوں پر خاموش نہیں رہ سکتے اور اگر جنگ ختم ہوتی ہے تو وہ روس کی شرائط پر نہیں ہونی چاہیے۔
پانچ ماہ قبل زیلنسکی نے نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں سابق امریکی صدر سے ملاقات کی تھی تاکہ انہیں یوکرین کی مدد جاری رکھنے پر قائل کیا جا سکے اس وقت دونوں رہنماؤں نے اچھے تعلقات کا عندیہ دیا تھالیکن اب حالات یکسر مختلف نظر آ رہے ہیں ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی یوکرین جنگ کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے اور آنے والے دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کی پالیسی کیا رخ اختیار کرتی ہے۔