اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے سینیارٹی کے تنازعے پر چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز سپریم کورٹ میں سائل بن گئے ہیں اور انہوں نے چیف جسٹس عامر فاروق کا 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر دیا گیا فیصلہ چیلنج کردیا ہے اور اس حوالے دائر کی گئی درخواست میں ججز کے تبادلے کے حوالے سے صدارتی اختیارات پر سوال اٹھا دیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی ،جسٹس طارق محمود جہانگیری ، جسٹس بابر ستار،جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تینوں ٹرانسفر ججز کو کوئی بھی انتظامی یا عدالتی کام کرنے سے روکنے، تبادلے کے نوٹیفکیشن اور سینیارٹی لسٹ کالعدم قراردینے کی استدعا بھی کردی گئی ہے۔
درخواست میں صدارتی اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 200 کی شق کے تحت صدر مملکت کو ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں لہٰذا قراردیا جائے صدر کے آرٹیکل 200 کے اختیار کو آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر ہی پڑھا جائے گا۔
منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے ججوں کے ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن بھی غیر آئینی قرار دیا جائے ، مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا اور ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام کرنے سے نہ روکا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے درخواستگزار ججوں کے مطابق ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کے 10 فروری کےاجلاس میں زیر غور آنے والی سینیارٹی لسٹ درست نہیں تھی اور سپریم کورٹ رجسٹرار ہائیکورٹ کو سینیارٹی لسٹ دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت دے جبکہ یہ بھی قرار دیا جائے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کا قائم مقام چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن خلاف قانون ہے اور نیا حلف اٹھانے تک ٹرانسفر ہونے والے ججز ہائیکورٹ کے ججز نہیں کہلا سکتے۔
ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی الگ حکم امتناع کی متفرق درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔