روس اور امریکہ کے سینئر حکام نے سعودی عرب میں ملاقات کی تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے پر بات چیت شروع کی جا سکے یوکرین کے رہنماءمذاکرات کے پہلے مرحلے میں حصہ لینے کے لیے مدعو نہیں کیے گئے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی قیادت میں دونوں ممالک کے وفود نے ریاض کے دریہ محل میں بند کمروں میں ملاقات کی۔روبیو کے ساتھ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف بھی تھے جبکہ روس کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف بھی شامل تھے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے متعلقہ سفارت خانوں کا دوبارہ عملہ شامل ہوگا، امریکہ اور روس میں متعلقہ سفارت خانوں کو دوبارہ عملے کی ضرورت ہوگی تاکہ متحرک سفارتی مشنز جاری رکھ سکیں۔
ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹامی بروس نے کہا کہ امریکی اور روسی وفود نے ہمارے دو طرفہ تعلقات میں خلل ڈالنے والوں سے نمٹنے کے لیے مشاورتی طریقہ کار قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے روبیو اور لاوروف نے اعلیٰ سطحی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ یوکرین میں جلد از جلد تنازعہ کو ختم کرنے کے راستے پر کام شروع کیا جا سکے جو کہ پائیدار، قابل قبول اور تمام فریقین کے لیے مفید ہو۔
محکمہ خارجہ کی طرف سے میٹنگ کے بارے میں مکمل تفصیل میں یوکرین یا اس کے یورپی پڑوسیوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کا ذکر نہیں کیا گیا دونوں اعلیٰ سفارت کاروں نے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے جاری تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے جو یوکرین میں تنازع کے کامیاب خاتمے سے ابھرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹامی بروس نے کہا کہ ٹرمپ دنیا کے واحد رہنما ہیں جو یوکرین اور روس کو جنگ بندی پر راضی کروا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کے ملک کی شمولیت کے بغیر ہونے والے کسی بھی مذاکرات کے نتائج کو قبول نہیں کرے گا۔صدر ٹرمپ نے اس ماہ کے اوائل میں یوکرین اور روس کے بارے میں امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اور پیوٹن نے ایک فون کال میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔