یونان کے سیاحتی جزیروں پر ایک ہفتے کے دوران زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جانے کے بعد اسکولوں میں چھٹیاں دے دی گئی ہیں، جب کہ سیاحوں کی آمد بھی رکنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 3 ہفتوں سے ڈیونیسیا کوبائیو نامی ٹیچر یونانی جزیرے امورگوس میں اپنے طالب علموں کی ’اضطراب اور تناؤ‘ سے نمٹ رہی ہیں، جہاں زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔
یونانی حکام نے امورگوس، اس کے مشہور ہمسایہ سانتورینی اور دیگر قریبی جزیروں پر واقع تمام اسکولوں کو کم از کم 21 فروری تک بند کر دیا۔
یونیورسٹی آف ایتھنز (ای کے پی اے) کی زلزلہ پیما لیبارٹری کے مطابق 26 جنوری سے 14 فروری کے درمیان سائکلاڈس جزائر کے جزیروں پر 19 ہزار 200 سے زائد زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔
امورگوس اور 3 دیگر جزیروں پر 11 مارچ تک ہنگامی حالت نافذ ہے، پیر کے روز ایمورگوس میں 5.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے اور حالیہ دنوں میں زلزلے کی شدت اور تعدد میں کمی آئی ہے، لیکن وہ اب بھی سائنس دانوں کو حیران کرتے ہیں۔
جزیرے کے کیفے اور وائن شاپس موسم سرما کے لیے بند ہیں، اور سفید پوش گنبدوں والے چیپلز کے درمیان صرف مینڈک اور بلی کے بچے ہی سنسان گلیوں میں زندگی کی جھلک پیش کرتے ہیں۔
زیادہ تر زلزلے اتنے کمزور تھے کہ انہیں محسوس نہیں کیا جا سکتا تھا، لیکن 10 فروری کو 5.3 شدت کے زلزلے نے اعصاب کا امتحان لے لیا، جسے ایتھنز تک محسوس کیا گیا۔