اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج قیدیوں کا چھٹا تبادلہ مکمل ہو گیاہے جس میں حماس کی جانب سے تین اسرائیلی جبکہ اس کے بدلے اسرائیل نے 369 فلسطینیوں کو رہا کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق حماس کے اہلکاروں کی جانب سے خان یونس میں رہائی کے مقام پر تینوں اسرائیلوں جن میں ساگوی ڈیکل چن ، الیگزینڈر ساشاٹر و فانوف اور ایئر ہورن کو لایا گیا ، تینوں اسرائیلی یرغمالیوں نے مائیکروفون کے ذریعے مختصر گفتگو کرتے ہوئے مزید قیدیوں کے تبادلے پر زور دیا اور بعد ازاں ریڈ کراس کی گاڑیوں میں اسرائیل منتقل کر دیے گئے۔
اس کے کچھ دیر بعد، اسرائیل کے اوفر جیل سے آزاد کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی پہلی بس روانہ ہوئی اور رام اللہ پہنچی، جہاں لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا اور کچھ نے فلسطینی پرچم لہرائے۔ رہا کیے جانے والوں میں 36 ایسے افراد شامل ہیں جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
اضافی بسیں نیگیو صحرا میں قائم اسرائیلی جیل سے روانہ ہوئیں اور غزہ کی جانب بڑھیں۔فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کے مطابق، رام اللہ پہنچنے والے چار فلسطینی قیدیوں کی صحت کی سنگین حالت کے پیش نظر انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اس سے قبل اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں پر شدید تشدد، بیماری اور بھوک کے اثرات نمایاں رہے ہیں۔یہ 19 جنوری کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا مرحلہ ہے، جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ جنگ بندی معاہدہ اپنی 42 روزہ پہلی مدت مکمل کر سکتا ہے۔
ہفتے کے تبادلے سے قبل، 33 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 16 واپس کیے جا چکے تھے، جبکہ پانچ تھائی شہریوں کو غیر متوقع طور پر رہا کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے، تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 183 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
حماس نے بار بار اسرائیلی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باعث قیدیوں کی رہائی معطل کرنے کی دھمکی دی تھی، جبکہ اسرائیل نے بھی جنگ دوبارہ شروع کرنے کی وارننگ دی تھی۔ تاہم، جمعہ تک دونوں فریقین نے عندیہ دیا کہ تبادلہ طے شدہ شیڈول کے مطابق جاری رہے گا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، منگل کے روز تک جنگ بندی کے آغاز سے اب تک 92 افراد جاں بحق اور 822 زخمی ہو چکے ہیں۔