وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کا سفر اجتماعی کاوشوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ہفتے کے روز اسلام آباد میں یوم تعمیر و ترقی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر شروع کیا اور ترقی کا سفر اجتماعی کاوشوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے، ملک میں مہنگائی کا طوفان تھا جو عوام نے برداشت کیا اور مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا پڑا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کو بڑا ٹیکس برداشت کرنا پڑا اور اس نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جس پر سلام پیش کرتا ہوں، میرا بس چلے تو 15 فیصد ٹیکس کم کردوں لیکن اس کا وقت آئے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام خدشات کا شکار تھا لیکن قوم کی دعاؤں اور ٹیم ورک کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا پروگرام طے ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا لیکن مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی اور مشکلات کا سامنا تھا، مجھے خیال آتا تھا ڈیفالٹ کر گئے تو میری قبر پر قطبہ لگے گا اس کی حکومت میں ڈیفالٹ ہوئے اور ڈیفالٹ کا سوچ کر نیند نہیں آتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلے کر لیے مگر آگے بھی سفر آسان نہیں ہے، قوم دیکھ رہی ہے پاکستان ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے، کاروباری افراد کی مشاورت سے برآمدات بڑھائیں گے اور انڈسٹری آگے لے کرجائیں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری مصنوعات اسمگل ہو جاتی تھیں اب سختی کی گئی تو اسمگلنگ بند ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، کچھ کالی بھیڑیں ہیں تو ان کو باقیوں کے ساتھ کھڑا نہیں کرنا، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ، پی آئی اے سمیت دیگر ایس او ایز ہم نے آپ کے حوالے کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جوان روز دہشتگردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، 2018 میں دہشتگردی کا خاتمہ ہوچکا تھا لیکن اب دہشتگرد واپس آگئے ہیں ، اس پر سوال کرنا ہے دہشتگردی واپس کیوں آئی؟، دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہو تو ترقی نہیں آسکتی، افواج پاکستان دن رات قربانیاں دے رہی ہیں ، پہلی بار قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسمگلنگ ختم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مل کر پاکستان بنانا ہے، لوگ مجھے مختلف القابات سے پکارتے ہیں لیکن مجھے پرواہ نہیں، مجھے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی پرواہ ہے، ملک کو استحکام ، خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے، شرح سود 12 فیصد پر آگئی ہے اور 100 فیصد تک کم ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پہلی بار ایک سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس عمر میں میری خواہش ہے کوئی چھوٹی موٹی خدمت کردوں