پانچ فروری بھارتی تسلط کا شکار کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے پاکستان میں باضابطہ طور پر دوہزار چار سے ہرسال سرکاری سطح پر یوم یکجہتی کشمیر ہرسال منایا جاتا ہے پوری دنیا میں مقیم کشمیری اور پاکستانی شہری مقبوضہ کشمیر کی آزادی کےعزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
پانچ فروری بہادرکشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرنےکا دن ہے جنہوں نےبھارتی مظالم کی آندھی میں بھی آزادی کی شمع جلا رکھی ہےجو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اس دن پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے کوہالہ پل پر سب سے بڑی انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے ۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو عالمی قوانین کو روندتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی مگر کشمیریوں کا جذبہ حریت مزید بڑھ گیا وادی کشمیر 6 سال سے لاک ڈاون میں ہے پھر بھی تحریک آزادی پر کوئی منفی فرق نہیں پڑا ۔
سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید کہتے ہیں مودی سرکار کے تمام تر حربوں کے مطابق کشمیر پر پاکستان کا مؤقف پہلے سے بھی مضبوط ہوا ہے ۔ہمارا یہ مؤقف ہے اور اسکی پالیسی قائد اعظم محمد علی جناح نے بنائی تھی کشمیر کے حوالے سے اس پالیسی پر پوری قوم قائم ہے اس پالیسی پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوسکتا۔
رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ ہندوستان جو اپنے ظلم کی انتہا کر رہا ھے اس کے ذریعے ایک متفقہ أواز بلند ہوتی ھے اور بھارت کا موقف کمزور ہوتا ھے اور بھارت کے اندر کی خامیاں اجاگر ہوجاتی ہیں۔
حریت رہنما شیخ عبدالمتین کا کہنا تھا کہ پاکستان ہی ایک ملک ہے جو کشمیریوں کو سپورٹ کرتا ھے کیونکہ پاکستان ایک فریق ہے اس کا بڑا ایک امپیکٹ پڑتا ہے
سابق کنوینرحریت کانفرنس فیض نقشبندی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پانچ فروری کے دن میں کنٹینوٹی کے ساتھ منانا چاہیے یہ تہوار نہیں ھے یہ تحریک أزادی کیلئے سپورٹ ھے اور یہ سپورٹ سال میں صرف ایک دن ہی ہوتی ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد بھارت اور دنیا کو بتانا ہےکہ پاکستانی قوم اور حکومت آزادی کشمیر کی تحریک کے ساتھ کھڑی ہے ۔