پچیس جنوری 1990ء کو ہندواڑا میں بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی، کشمیر میں سال 1990ء کا آغاز ہی کشمیریوں کے قتل عام سے ہوا، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انتہاء پسند بھارتی فوجیوں نے ہندواڑا کے مقام پر 21 سے زائد کشمیریوں کو بیدردی سے قتل کیا، 200 کو شدید زخمی کیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے مظلوم کشمیری پُرامن احتجاج کررہے تھے، ہندواڑا کے افسوسناک واقعے سے محض 4 روز قبل گاؤ کدل کا اندوہناک واقعہ بھی پیش آیا تھا، کشمیری ابھی گاؤ کدل کا سانحہ نہیں بھولے تھے کہ ہندواڑا میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہاء کر دی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے زخمی کشمیریوں کو طبی امداد پہنچانے کی بھی اجازت نہ دی، بھارتی حکومت نے ہندواڑا واقعے میں شہید اور زخمی ہونیوالے کشمیریوں کی اصل تعداد کو بھی مخفی رکھا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ 35 سال بعد بھی ہندواڑہ قتل عام کے متاثرین کو انصاف نہ دلا سکی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پر پردہ ڈالنا اور پُرامن کشمیری مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ہندواڑا قتل عام سے بچنے کیلئے بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہ کرائی۔ الجزیرہ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35 برس میں ایک لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندواڑا قتل عام کے متاثرین گزشتہ 35 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، ہندواڑہ قتل عام بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر طمانچہ ہے۔