استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ سویلینز کے فوجی ٹرائل کیخلاف فیصلہ انتہائی متنازعہ ہے،پاکستان میں سیکڑوں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں کیسزچل چکےہیں،جبکہ پی ٹی آئی دور میں29سویلینزکےملٹری کورٹس میں کیسزچلےتھے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹویٹر )پر ایک پیغام میں سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق فیصلے پر ردعمل میں فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آج کا فیصلہ بنیادی طور پر پارلیمنٹ کی توہین ہے،9مئی کےملزمان کا ملٹری ٹرائل پارلیمان کا فیصلہ تھا،اور38ممالک میں سویلینزکاملٹری ٹرائل کرنےکا قانون اور نظیرموجودہے۔
سپریم کورٹ کا سویلینز کے فوجی ٹرائل کے خلاف فیصلہ انتہائی متنازعہ فیصلہ ہے۔ پاکستان میں آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سینکڑوں سویلینز کا ملٹری کورٹز میں کیسز چل چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے دور حکومت میں 29 سویلینز کے ملٹری کورٹز میں کیسز چلے تھے۔ پاکستان میں سویلینز کے ملٹری کورٹز میں چلنے…
— Fayaz ul Hassan Chohan (@Fayazchohanpk) October 23, 2023
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف دائر درخواستیں منظور کرتے ہوئے ملٹری کورٹس میں شہریوں کا ٹرائل غیر مؤثر قرار دیدیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل متفقہ طور پر کالعدم قرار دے دیا ہے تاہم آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 ڈی ون کو آئین سے متصادم 4 ججز نے قرار دیا ہے جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس سے اختلاف کیا ہے۔