وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے وزیراعظم کو بیرسٹر گوہر سے ملاقات سےآگاہ کر دیا ہے ، پی ٹی آئی سے جنرل عاصم منیر کی ملاقات اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی جبکہ بیرسٹر گوہر نے خود کہا ہےآرمی چیف سے سیاسی گفتگو نہیں ہوئی اور آرمی چیف نے کہا سیاسی گفتگو سیاستدانوں سے کریں۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف کا کہناتھا کہ ماضی میں ٹیک اور ہوئے،کچھ لوگوں کو اقتدار سے محروم کیا گیا لیکن اقتدار سے نکلنے پر جس طرح پی ٹی آئی نے ردعمل دیا کسی نے نہیں دیا، جنرل باجوہ پی ٹی آئی کے کفیل تھے، پی ٹی آئی جنرل باجوہ کے خلاف نعرے بھی لگا رہی ہے، بانی تحریک انصاف کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ حکمرانی کر رہے تھے، بانی پی ٹی آئی اقتدارمیں کہتے تھے وہ حکمرانی کرتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاستدانوں سے بات کیلئے تیار نہیں تھی،اب ہم سے بات کر رہی ہے، پی ٹی آئی کہتی ہے وہ ہمارے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کی کوشش کر رہی ہے، 2014میں جب دھرنا دیاگیا اس وقت سے کمیشن بنانا چاہیے، پی ٹی آئی کوقبول ہو تو 2014 سے کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں، پی ٹی آئی کا 2014 کا دھرنا جنرل ریٹائرڈ پاشا اور جنرل ریٹائرڈ ظہیر السلام نے کرایا تھا۔
وزیر دفاع کا کہناتھا کہ اس وقت کی فوجی قیادت نے مثبت کردار ادا کیا تھا، راحیل شریف نے توسیع لینے کی کوشش کی تھی لیکن نوازشریف نہیں مانے تھے، ملک میں عدلیہ نے تباہی مچائی ہوئی ہے، مشرف دور کی اسٹیبلشمنٹ چاہتی تھی نوازشریف کو سزائے موت ہو، جنرل مشرف نے کہا تھا نواز شریف کو سزائے موت مناسب نہیں، امریکا نہ چاہے تو آئی ایم ایف ہماری مشکلات حل نہیں کرے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے نئی امریکا انتظامیہ کا دباؤ آیا تو دیکھا جائے گا، ہم نے پہلے بھی امریکا کا دباؤ برداشت کیا ہے اب بھی کریں گے، محسن نقوی حکومتی نمائندے کے طور پر امریکا گئے ہیں۔ پی ٹی آئی پراعتبار کرنا مشکل ہے، مذاکرات کےحق میں ہوں لیکن مذاکرات ایسے نوٹ پر ختم ہونے چاہئیں جس سےپی ٹی آئی پر اعتبار کیا جا سکے، بانی پی ٹی آئی ناقابل اعتبار ہیں،کوئی ان پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کا پیسہ ملک ریاض کے اکاؤنٹ میں کیوں گیا؟ میرےآج بھی نوازشریف ہی لیڈر ہیں،ہمیشہ رہیں گے، پی ٹی آئی کابینہ کے 4لوگ بیان دینے کو تیار ہیں ان سے بند لفافے پر دستخط کرائے گئے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہی رہیں گے، وفاق اورپنجاب حکومت کے فیصلے نواز شریف کی منظوری سے ہوتے ہیں۔