اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے امریکی صدر کو لکھے گئے خط کا جواب نہ ملنے پر وزارت خارجہ سے وضاحت طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا ہے جس میں وزارت خارجہ سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم پاکستان کے خط کا جواب دینا مناسب کیوں نہیں سمجھا؟۔
عدالت عالیہ کی جانب سے جاری تحریری حکم میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نے امریکی صدر کو ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی سزا معافی کیلئے خط لکھا تھا تاہم وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے امریکی صدر کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں دیا گیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ وزارتِ خارجہ کے مطابق یاد دہانی کا خط بھی بھیجا گیا لیکن اُس کا بھی جواب نہیں آیا۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کے مطابق خط کا جواب نہ آنا سفارتی آداب کے خلاف ہے۔
تحریری حکم کے مطابق وزارتِ خارجہ امریکی سفیر سے معلومات لے کہ خط کا جواب کیوں نہیں دیا گیا اور وزارتِ خارجہ امریکی سفیر سے معلوم کرے کہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی میں خط کا جواب کیوں نہیں دیا گیا۔