تحریر: نوید بٹ
عمران خان دور حکومت میں پاکستانی سیاست بہت سے پیچ وتاب سے گزری اور اس میں بہت سے ایسے کردار بھی منظر پر آئے جن سے لوگ پہلے نا آشنا تھے۔ عمران حکومت کا ہی ایک اہم کردار فرح گوگی ہے، جو عمران خان اور بشری بی بی کے نکا ح کی تصاویر میں منظر عام پر آئیں ۔ فروری 2018 میں ہونے والی عمران خان اور بشری بی بی کے نکاح کی تقریب فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے گھر لاہور میں منعقد ہوئی۔ اور یوں کہانی کا ایک نیا باب شروع ہو گیا۔
فرح گوگی کا تعلق شیخوپورہ کے گاؤں گھنک کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ فرح گوگی کی ایک بہن مسرت شہزدی عرف بلو اور ایک بھائی شفیق خان ہے۔ والد کی وفات کے بعد گھر کے حالات بہت بگڑ گئے اور 1995 میں فرح گوگی اور ان کی بہن مسرت شہزادی لاہور آگئیں۔ لاہور آکر فرحت شہزادی نے گلبرگ کالج میں داخلہ لیا اور کالج میں ہاکی کی بہترین کھلاڑی رہیں۔ فرنیچر کے ایک شوروم میں بطور سیلزگرل کام کیا اور اس کے بعد فوٹریس اسٹیڈیم میں واقع ایک بوتیک کے فوٹو گرافر سے دوستی کر لی ۔ جس نے ان کا فوٹو شوٹ کر کے سوشل میڈیا پر ڈالا اور سماجی حلقوں سے متعارف کروایا۔ انہی دنوں ان کی احسن جمیل گجر سے ہوئی اور 2003 یا 2004 میں دونوں رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گئے، اور اس طرح فرح گوگی احسن جمیل گجر کی دوسری بیوی بن گئیں۔
شادی کے بعد احسن جمیل گجر کی گجرانوالہ میں جی منگولیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی دیکھ بھال انہوں نے شروع کردی۔ احسن جمیل کی پاکپتن ماینکا فیملی کے ساتھ روحانی وابستگی ہونے کی وجہ سے انہوں نے فرح گوگی کو مانیکا فیملی سے ملوایا اور اس طرح فرح گوگی بشری بی بی کی گہری دوست بن گئیں۔ عمران خان اور بشری بی بی کے نکاح کی تقریب جب فرح گوگی نے اپنے گھر میں منعقد کروائی تو فرح عمران خان کی آنکھوں کا تارا بن گئیں اور عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی بشری بی بی کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس منتقل ہو گئیں۔
فرح گوگی صرف وزیراعظم ہاؤس ہی منتقل نہیں ہوئی تھی بلکہ پنجاب میں ہونے والے ہر فیصلے میں براہ راست اثر انداز ہوتی تھی۔ انہوں نے پنجاب سے اپنا مال بنانا شروع کردیا اور بشری بی بی کی فرنٹ مین کے طور پر کام کرتی رہی۔ فرح گوگی کے شوہر کا نام بھی میڈیا کی سرخیوں میں تب آیا جب پاکپتن کے ڈی -پی -او رضوان کو گوندل تبدیل کرنے کا حکم ہوا۔ اگست 2018 میں بشری بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا اور ان کی فیملی کو پولیس کی جانب سے روکا گیا تو ماینکا فیملی نے نہ صرف پولیس سے تلخ کلامی کی بلکہ احسن جمیل گجر نے وزیراعلی عثمان بزدرا کے زریعے ان کے تبادلہ کاحکم دیدیا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری ثاقب نثار کی جانب سے نوٹس لیا گیا اور ان سے غیر مشروط معافی لی گئی اور تاکید کی گئی کہ آئندہ حکومتی فیصلوں میں دخل اندازی نہ کی جائے۔
آخر فرح گوگی کیسے پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کو اپنی حوس کی بھینٹ چڑھاتی رہی؟
پنجاب میں فرح گوگی نے سابق وزیراعلی عثمان بزدار کے ساتھ مل کر تاریخ میں پہلی بار ڈی سی اور اے سی کے تقر ر و تبادلوں کے لیے کروڑوں کی رشوت لی اور میرٹ کی دھجیاں بکھیر کے رکھ دی۔ اور جب جنر ل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کوانٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق فرح گوگی کی کرپشن سے آگاہ کیا تو عمران خان نے بجائے ایکشن لینے کے جنرل عاصم منیر کو ہی ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔
پنجاب میں 2021–2020 میں کیٹل ڈویلپمیٹ کمیٹی کے زریعے پنجاب میں 9 مویشی منڈیاں بنائی گئیں اور ان کے لیے ٹینڈر جاری کیے گئے ۔ بڑی مویشی منڈی کے ٹھیکہ داروں سے 2 کروڑ جبکہ چھوٹی منڈی والوں سے 20 سے 30 لاکھ روپے بطور رشوت حاصل کر کے بنی گالہ پہنچائے گئے۔
فرح گوگی نے غوثیہ بلڈر کے نام سے اپنی تعمیراتی کمپنی بنائی ، جس کے زریعے انہوں نے پنجاب کے تعمیراتی منصوبے حاصل کیے۔ انہی کے سہولت کار پاکستانی نثاد امریکی شہری عطا چودھری نے فرح گوگی اور احسن گجر کو ڈی ایچ اے اسلام آباد میں بھی تعمیراتی منصوبے لے کے دیئے۔ اپنے آبائی گاؤں گھنک شیخوپورہ میں ترقیاتی کاموں میں بھی بھر پور کرپشن کی گئی۔
عمران خان کے دور حکومت کے ختم ہونے کے بعد فرح گوگی 9 کمپنیوں سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر منسلک ہو چکی تھیں۔ بشری بی بی بھی ان کی کچھ کمپینوں میں ڈائریکٹر کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں ۔ ملک ریاض اور ان کی بیٹی کی لیک آڈیو میں صاف ظاہر ہوا ہے کہ کیسے فرح گوگی ، بشری بی بی کے لیے 5 کیرٹ ہیرے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس کے عوض ملک ریاض کو عمران خان کی طرف سے لیٹر دینے کا وعدہ کر رہی ہیں۔
فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر نے چکری روڈ اسلام آباد کے قریب تقریبا3 ہزار کنال کی اراضی خرید ی جس کو عمران خان کی حکومت کی مدد سے کمرشلائز کیا اور 4 سے 5 ارب روپے تک کا اضافہ کیا۔ اسی طرح فیروز پور روڈ لاہور کے نزدیک زرعی اراضی خرید کر اس پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا منصوبہ بنایا اور اس کی آڑ میں 100 ارب روپے بٹورے گئے۔ اس کے علاوہ فرح گوگی اور احسن جمیل گجر نے گجرانوالہ میں جی منگولیہ کے نام سے اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی اور 300 ایکڑ کی اراضی 4 سے 5 ارب میں خریدی جس پر انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ دبئی میں بھی پام جمیرا کے نام سے فلیٹس کی تعمیر جاری ہے جو کہ اپنے نصف سے زیادہ کی تعمیر تک پہنچ چکی ہے۔
فرح گوگی ، ان کے شوہر احسن جمیل گجر، اور ان کے والدہ بشری خان نے حصہ داری ڈال کر فیصل آباد میں فیصل اکنامک زون میں 8 کروڑ 30 لاکھ میں ایک صنعتی پلاٹ سستے داموں خریدا جبکہ مارکیٹ ویلیو اس پلاٹ کی 60 کروڑ روپے تھی۔ جبکہ مئی 2019 میں ایمنسٹی سکیم سے 33 کروڑ کا بھی فائدہ حاصل کیا۔
نومبر 2022 میں شاہ زیب خانزادہ نے خبر دی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران خان کو جو گھڑی تحفے میں دی وہ فرح گوگی کے زریعے دبئی میں مقیم کاروباری شخصیت عمر فاروق کو 20 لاکھ ڈالر میں فروخت کی گئی جس کی 2019 میں قیمت 28 کروڑ روپے تھی۔ فرح گوگی پراپرٹی ٹائیکون کے خصوصی طیارے میں یہ رقم دبئی سے بنی گالہ لائیں اور عمران خان کے حوالے کی۔
فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کے بحریہ ٹاؤن میں کروڑوں کے 4 کنال پلاٹس اس کے علاوہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف 7 میں 2 کنال کا بنگلہ اور 19 گاڑیاں موجود ہیں۔ مجموعی طور پر احسن جمیل اور فرح گوگی کے نام ڈیڑھ ارب کی جائیداد یں موجود ہیں ۔ بزدار حکومت میں ساڑھے 4 ارب کی ٹرانزیکشن فرح گوگی کے اکاؤنٹ میں کروانے کا انکشاف بھی پایا جاتا ہے۔ بنی گالہ اسلام آباد میں معروف پراپرٹی ٹائیکون کے بیٹے کے ساتھ مل کر 240 کنال اراضی کی خریدوں فروخت کے عوض 530 ملین روپے حاصل کیے۔ ڈیفنس لاہور میں فرح گوگی اور ان کے شوہر احسن جمیل 8 جائیدادوں کے مالک نکلے جس میں ایک کمرشل پلازہ بھی سر فہرست ہے۔ فرح گوگی کے 2018 سے قبل 5 کروڑ اثاثہ جات تھے لیکن عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد یہ 1 ارب سے بھی تجاوز کر گئے۔
ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی فرح گوگی نے بہت مہارت کے ساتھ پنجاب کے خزانے کو لوٹا ۔ لیکن اس سب سے یہ سوالات جنم لیتے ہیں کہ جب سب عمران خان کو پنجاب میں چلنے والی کرپشن کی ہولناکیوں سے خبردار کر رہے تھے تب عمران خان نے اس ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کیوں نہ دی؟ بنی گالہ سے شروع ہونے والی کرپشن پنجاب کی بنیادوں تک کو ہلا کے چلی گئی۔
فرح گوگی اور احسن جمیل کے خلاف اب قانون حرکت میں آیا ہے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔ گجرانوالہ جی منگولیہ ہاؤسنگ سکیم کی بھی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے فرح گوگی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں تمام تر ثبوت حاصل کر لیے ہیں ، حکومت کی جانب سے فرح گوگی کے خلاف ریڈوارنٹ جاری کر دئیے گئے ہیں جس سے انٹرپول کے زریعے فرح گوگی کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے گا۔ فرح گوگی کے پاکستان سے فرار کے بعد یہ خبر گردش میں تھی کہ وہ دبئی میں ہیں لیکن 10 جون 2023 کو کامران شاہد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ فرح گوگی کو اماراتی حکام نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اس وقت وہ اٹلی میں ہیں اور سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اب اس بات میں کتنی صداقت ہے یہ تو وقت کے ساتھ پتہ چلے گا لیکن پاکستان حکومت کو بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ جلد از جلد فرح گوگی کو پکڑیں اور اس کو عدالت کے سامنے پیش کریں اور اس کا احتساب کریں ، ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جو سب اس کرپشن کے کھیل میں ملوث تھے۔