پاکستان جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ بلوچستان میں ہماری درخواست پر صرف ایک حلقہ کھولا گیا، نادرا نے کہا ہے کہ صرف دو فیصد ووٹ صحیح ہیں، ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نا جیتنے والے کو جتوا دیا گیا، دریائےسندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ اتفاق رائے سے حل ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ کی سطح پرمدارس رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا،ہمیں اعتراض نہیں، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے، خالد مقبول نے مدارس بل پر میرے گھرآکر سمجھنے کی کوشش کی، خالد مقبول صدیقی وزیرتعلیم ہیں لیکن وہ میرے گھر زیر تعلیم ہیں۔ان کا کہناتھا کہ قومی معاملات کا حل اتفاق رائے سے نکلنا ضروری ہے، بتایا جائے مدارس کے معاملے پر تاخیر کی وجہ کیا ہے؟۔
ان کا کہناتھا کہ معشیت کی بہتری ہماری آرزو ہے، صرف معاشی اشاروں کی بہتری سےکام نہیں چلےگا، معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، روپےکی قدربہترہونےتک عام آدمی کوریلیف نہیں ملےگا۔
ان کا کہناتھا کہ حکومتیں تو مارشل لاء دورمیں بھی مدت پوری کرلیتی ہیں، سیاستدان جمہوریت،آئین اوراصولوں پرسمجھوتاکرلیتےہیں، ہمارےعلم میں نہیں پی ٹی آئی والےکیاکررہے ہیں، پی ٹی آئی مذاکرات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا۔