حکومت پاکستان کی جانب سےگلگت بلتستان میں کئی اہم ترقیاتی منصوبے زیر تکمیل ہیں، جو بنیادی ڈھانچے، توانائی، تعلیم اور سماجی بہتری پر مرکوز ہیں۔
حکومت پاکستان گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے، جو پائیدار توانائی کی فراہمی کو فروغ دے گا
شمسی توانائی کے منصوبے میں 40 میگاواٹ گلگت، اور 20 میگاواٹ سکردو، چلاس، اور گھانچے کو فراہم کیے جائیں گے۔
حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان میں 16 میگاواٹ ہائیڈرو پاور منصوبہ نالتر-III گلگت شہر اور قریبی علاقوں کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شروع کیا ہے۔
16 میگاواٹ ہائیڈرو پاورمنصوبہ نالتر-III کی لاگت 6.199 ارب روپے ہےاور 66 کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعےتوانائی کی مؤثرتقسیم کی جائے گی۔
حکومت نےگلگت بلتستان میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنزل ہائیڈرو پاور منصوبہ بھی شروع کیا۔
ہنزل ہائیڈرو پاور منصوبہ 20 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جس سے علاقائی ترقی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملےگا
گلگت بلتستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 100 میگاواٹ کی صلاحیت والا گلگت کیو آئی یو ہائیڈرو پاور منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے۔
سی پیک کا حصہ یہ منصوبہ گلگت کیو آئی یو ہائیڈرو پاور 2025 میں فعال ہوگا، جس سے پاکستان کی توانائی کی سیکیورٹی میں بہتری آئے گی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے سردیوں میں بجلی کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے، علاقے کی توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دو ہائیڈرو پاور منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے جن پہ تیزی سے کام جاری ہے۔
گلگت بلتستان میں رابطے کو بہتر بنانے کے لیےحکومت پاکستان کی جانب سے نالتر ایکسپریس وے کا افتتاح کیا گیا،نالتر ایکسپریس وے گلگت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائے گی اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
گلگت-شندور روڈ کا منصوبہ 50 ارب روپے کی لاگت سے گلگت کو چترال سے جوڑے گا، رابطے اور تجارت کے امکانات بڑھائے گا،یہ منصوبہ قراکرم ہائی وے کا متبادل ہوگا، جسکا مقصد گلگت اور چترال کے درمیان راستہ فراہم کرنا ہے اور تجارتی مواقع بڑھانا ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سےگلگت بلتستان میں معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیےخصوصی اقتصادی زون(SEZs) قائم کیے گیے ہیں جن میں مقپون داس خصوصی اقتصادی زون اور میناور انڈسٹریل زون شامل ہیں۔
مقپون داس خصوصی اقتصادی زون مقامی معیشتوں کو مستحکم کرے گا، روزگار کے مواقع فراہم کرے گا، اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔
مقپون داس خصوصی اقتصادی زون میں پھلوں کی پروسیسنگ، معدنیات کی پروسیسنگ، ماربل کی پیداوار، اور اسٹیل انڈسٹری کے شعبے فروغ پائیں گے۔
مقپون داس خصوصی اقتصادی زون مقامی مہارتوں میں اضافے، فنی ترقی اور چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرے گا۔
میناور انڈسٹریل زون گلگت میں صنعتی ترقی کو تیز کرنے،مقامی وسائل پر مبنی صنعتوں کو فروغ دینے اور چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بنایاجا رہا ہے
میناور انڈسٹریل زون سرمایہ کاری کو فروغ دے گا، روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اور کاروباری مواقعوں کو بڑھا کر معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا
میناور انڈسٹریل زون سی پیک کے ساتھ ہم آہنگ ہوگا،صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے کام کرے گا اور علاقے میں سماجی و اقتصادی ترقی کا باعث بنے گا۔
گلگت بلتستان میں ٹورزم کےفروغ اور بین الاقوامی پروازوں کی آمد بڑھانے کے لیے اسکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا گیا ہے، اسکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پردبئی سے پہلی بین الاقوامی پرواز اگست 2023 میں اتری۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی فضائی پالیسی سے اسکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرمزید بین الاقوامی پروازیں متوقع ہیں
گلگت بلتستان کو ڈیجیٹل دور میں لانے اور تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے حکومت پاکستان نے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس اور فری لانسنگ حب قائم کیے ہیں
یہ اقدامات مقامی نوجوانوں کو آن لائن فری لانسنگ مارکیٹ میں کامیابی کے مواقع فراہم کریں گے اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ترقی کو فروغ دیں گے۔
حکومت کے ان اقدامات سے نہ صرف مقامی نوجوانوں کو آن لائن فری لانسنگ مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی بلکہ علاقے میں ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔
گلگت بلتستان میں سی پیک کےتحت اقتصادی ترقی اور علاقائی رابطے کو بہتر کرنے کے لیے پاک چین آپٹیکل فائبر پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا۔
پاک،چین آپٹیکل فائبر پروجیکٹ 820 کلومیٹر طویل ہے، جو خنجراب سے راولپنڈی تک رابطے کو بہتر بناتا ہے۔
چینی کمپنی کی سرمایہ کاری سے سی پیک روٹس پرفائبر آپٹک نیٹ ورک کو توسیع دے گی، جس سے انٹرنیٹ سہولت اور کمیونیکیشن کی سیکیورٹی میں اضافہ ہوگا۔