اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسکالرشپ پالیسی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی ) کی غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے طالب علم کی جانب سے جعل سازی سامنے آنے کے بعد اصلاحات کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی اسکالرشپ پالیسی میں غفلت کا سخت نوٹس لیا ہے اور عدالت نے اسکالرشپ پر فرانس جانے والے پی ایچ ڈی اسکالر عمران تاج کی جعلی گارنٹی کے معاملے پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے بارہ صفحات پر مشتمل فیصلے میں ایچ ای سی کو اسکالرشپ پروگرام کی شرائط مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کے مطابق عمران تاج نے 2005 میں اسکالرشپ کے لیے درخواست دی اور پاکستان واپسی کا حلف دیا لیکن وہ معاہدے کے مطابق واپس نہیں آیا جبکہ ضامن عبدالوحید نے اپنی جائیداد کے کاغذات جمع کرائے تاہم بعد میں دستخطوں کو جعلی قرار دے دیا۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ پر بھی تنقید کی کہ اس نے دستخطوں کی تصدیق کرانے کی کوشش نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق ضامن کے دستخط اور دستاویز پر موجود دستخطوں میں فرق پایا گیا۔
عدالت نے ایچ ای سی کو ضامن سے ڈھائی کروڑ روپے وصول کرنے سے روک دیا اور اسکالرشپ پروگرام کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اسکالرشپ کی گارنٹی متعلقہ ضلع کے سب رجسٹرار کے پاس رجسٹرڈ ہونی چاہیے اور شفافیت کے لیے ضامن اور گواہوں کی تصاویر بھی شامل کی جائیں۔
ایچ ای سی کو اخراجات کا مکمل ریکارڈ رکھنے اور تنازعات کے حل کے لیے ثالثی نظام بنانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔