وفاقی حکومت نے اخراجات کی مینجمنٹ سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پر عمل کرتے ہوئے پینشن کے شعبے میں اصلاحات کا اجرا کر دیا ہے۔
نئی پینشن سکیم موجودہ مالی سال میں بھرتی ہونے والے وفاقی سویلین ملازمین اور آئندہ مالی سال میں افواج میں بھرتی ہونے والے ملازمین پر لاگو ہو گی۔
پینشن پالیسی میں نئی اصلاحات کیا ہیں؟
یکم جنوری 2025 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ملازم کی پینشن ’سروس کے آخری 24 ماہ میں قابل پینشن تنخواہ کی اوسط کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق نئی اصلاحات کے ذریعے ’ڈبل پینشن‘ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب سرکاری ملازمین ایک پینشن حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت کی نیٹ پینشن کو بیس لائن پینشن یعنی بنیادی پینشن شمار کیا جائے گا اور پینشن میں کوئی اضافہ ہوتا ہے تو وہ بیس لائن پینشن کی بنیاد پر ہوگا۔
اسی طرح اگر حاضر سروس یا پینشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پینشنر ہوں تو وہ ایسی صورت میں پینشن لینے کے حقدار ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے پینشن اصلاحات پینشن بل کو کم کرنے کی کوشش ہے جو موجودہ مالی سال میں ایک ہزار ارب سے زائد ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے 24 فیصد زائد ہے۔
نئی پینشن اسکیم کے اہم نکات
گذشتہ برس ستمبر کے دوران حکومت نے سرکاری خزانے پر سالہا سال پینشن کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئی پینشن سکیم ’کنٹریبیوٹری پینشن فنڈ سکیم‘ متعارف کروائی تھی جس کا اطلاق مالی سال 2024-25 کے آغاز سے کیا گیا۔
نئی ’کنٹریبیوٹری پینشن سکیم‘ کے تحت سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ (بیسک پے) میں سے 10 فیصد اس نئے پینشن فنڈ میں ڈالیں گے جبکہ وفاقی حکومت کا حصہ یا شیئر 20 فیصد ہو گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اس پینشن فنڈ کے لیے موجودہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
موجودہ نظام کے تحت پینشن کا سارا مالی بوجھ حکومت پر ہوتا ہے تاہم نئی سکیم کے تحت ملازمین کو بھی دوران ملازمت اس میں حصہ ڈالنا پڑے گا اور ان کا حصہ اور حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم ایک پینشن فنڈ میں جمع ہوں گے۔
اس پینشن فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کی مدد سے سرمایہ کاری بھی کی جائے گی تاکہ اس سے منافع مل سکے۔
یہ سرمایہ کاری سٹاک مارکیٹ، انشورنس، حکومتی سکیورٹیز اور دوسرے سرمایہ کاری کے شعبوں میں انویسٹ کی جا سکے گی تاکہ حکومت پر پینشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق نئی سکیم کا اطلاق نئے بھرتی ہونے والے ملازمین پر ہو گا جبکہ سابقہ اور موجودہ ملازمین اس میں مستثنیٰ ہوں گے۔