چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) میجر جنرل ( ر ) حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سست نہیں کرسکتے لیکن پیکا ایکٹ کے تحت حکومت ہدایت دے تو سائٹ بند کر دیتے ہیں۔
جمعرات کے روز چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے سست انٹرنیٹ سے کسی شعبے کو شکایت نہ ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ جس پر کمیٹی ممبر شرمیلا فاروقی بھڑک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار اجلاس ہوچکے لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیر مملکت شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر کسی انڈسٹری کو کوئی مسئلہ نہیں، جو بھی ایشو تھے وہ وقتی تھے انہیں حل کرلیا گیا ہے، تمام ایشوز حل ہو چکے ہیں اور اب کسی کو انٹرنیٹ سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وزیر مملکت کے دعوے پر رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ 4 اجلاس ہو چُکے ہیں لیکن کوئی حل نہیں نکلا ، ہم تو نقصان کا نہیں بتا رہے پاشا نمبرز دے رہا ہے نقصان کے ، کیا ہم بے وقوف ہیں، یہاں کہا جاتا ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ میرے شوہر ای کامرس کمپنی چلاتے ہیں، اُنہیں بھی نقصان ہوا ، کیا ہم بے وقوف ہیں جو سارے کام چھوڑ کے کمیٹی میں یہ سننے آتے ہیں کہ سب ٹھیک چل رہا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف پرائم منسٹر صاحب کہتے ہیں کہ ہم نے ڈیجیٹلائز کرنا ہے اکانومی کو پھر وہ کہتے ہیں ہم نے آئی ٹی ایکسپورٹس کو بڑھانا ہے ۔ دوسری طرف آپ نے انٹرنیٹ کا گلا گھونٹا ہوا ہے تو یہ معاملہ کیسے چلے گا گورنمنٹ کو سچ بتانا چاہیے اگر کوئی سیکیورٹی کے بھی خدشات ہیں تو ہمیں بتائیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے جواب دیا کہ وضو کے ساتھ حلفا کہوں گا ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سست نہیں کرسکتے لیکن پیکا ایکٹ کے تحت حکومت ہدایت دے تو سائٹ بند کر دیتے ہیں ، حکومت نے ٹیلی کام انفراسٹرکچر پر ایک پیسہ خرچ نہیں کیا، ہم نے ٹک ٹاک، فیس بک اور واٹس ایپ کو خط لکھے ہیں۔
کمیٹی نے متفقہ طور پہ کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں کوئی پابندی قبول نہیں ہوگی، انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر سے بہتر کیا جائے ، وی پی این پر بھی کسی قسم کی پابندی نہ لگائی جائے۔
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں انٹرنیٹ کے معاملے پر وزارت داخلہ سے اِن کیمرا بریفنگ مانگ لی جبکہ چیئرمین پاشا آئی ٹی سیکٹر کو نقصانات کا بتائیں گے۔