پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے ایک بار پھر حکومت کے ساتھ مذاکرات کو سیاسی قیدیوں کی رہائی سے مشروط کر دیا۔
ہفتے کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمرایوب کی جانب سےملٹری کورٹس سے سزاؤں کی مخالفت اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے کہا یہ تاثر درست نہیں کہ بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے ذریعے اپنے لیے کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں ۔
پریس کانفرنس کے دوران عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر آزادانہ تحقیقاتی کمیشن بنائیں، ملٹری کورٹس سے کارکنان کو سزاؤں کی مذمت کرتے ہیں، یہ سزائیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ریورس ہو جاتی ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد آئین اور قانون کے دائرے میں ہے، امید ہے ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا، دوسرا مرحلہ احتجاج اور تیسرا مذاکرات ہیں، ہر مسئلے کا آخری حل بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے بانی پی ٹی آئی کی اپنی لیے آسانی ڈھونڈنے کی بات بے بنیاد ہے، مذاکرات کی شرائط میں شامل ہو گا کہ تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے اور مذاکرات کی کامیابی اور ناکامی کی ذمہ دار حکومت ہو گی جبکہ سیاسی استحکام لانا بھی حکومت کا فرض ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ افغانستان سے متعلق پالیسی کہاں سے بنائی گئی، جرگے کے ذریعے افغانستان سے بات کریں،سفارتی چینل استعمال کیا جائے، ہم کسی ملک میں مداخلت کے حق میں نہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ بھی برداشت نہیں کہ کوئی باہر سے ہمارے معاملات میں مداخلت کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت سے درخواست ہے کہ بات چیت سے معاملات کو سلجھائے اور آئیں اور امن کو موقع دیں۔