2022 میں، بی جے پی حکومت نے گورو گوبند سنگھ کے بیٹوں کی شہادت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ویربال دیوس کا آغاز کیا۔
تاہم، سکھ تنظیموں کی جانب سے اسے "صاحبزادہ شہادت ڈے" کے طور پر منانے کے مطالبے کو نظرانداز کیا گیا،جو سکھ روایت کے مطابق بی جے پی-آر ایس ایس کی کھلی نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارتی حکومت ایک طرف ویربال دیوس منا رہی ہے اور دوسری طرف پنجاب، امریکہ اور کینیڈا میں سکھ کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے، جو بی جے پی حکومت کی منافقت کو بے نقاب کرتا ہے۔
بی جے پی سکھوں اور مغلوں کے درمیان تاریخی تنازعات کو دوبارہ ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاریخی واقعات کو سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ جھگڑوں کے طور پر پیش کرتے ہوئے، اور ہندوؤں کی سکھوں کے ساتھ جعلی یکجہتی کا بیانیہ پیش کر رہی ہے۔
ان میں مغل حکمرانوں کی طرف سے سکھ گرووں کے ظلم و ستم کو اجاگر کرنے کی کوششیں؛ عصری فرقہ وارانہ تقسیم کو فروغ دینے کے درمیان واقعات کو سکھ مسلم کشیدگی کی علامت کے طور پر پیش کرناشامل ہیں۔
ٹائم میگزین کے مطابق، آزادی کے بعد سے سکھوں کو کم نمائندگی اور نشانہ بنائے جانے کا سامنا ہے، جبکہ بی جے پی کی پالیسیاں اس محرومی کو بڑھاتی ہیں۔
1984 میں آپریشن بلیو اسٹار کانگریس کی قیادت میں ہوا، مگر بی جے پی رہنماؤں ایل کے اڈوانی اور اٹل بہاری واجپائی نے بھی گولڈن ٹیمپل پر فوجی کارروائی کی حمایت کی۔
اس کارروائی کو سکھ مذہبی جذبات پر حملہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا،اندرا گاندھی کےقتل کے بعدسکھ مخالف فسادات پھوٹ پڑے، جن میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنما مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تھے۔
کانگریس کو فسادات پر تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود، بی جے پی کے اپنے اراکین کے ملوث ہونے سے دوہرے معیار کی عکاسی ہوتی ہے،بی جے پی پرسکھ تاریخ کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے مطابق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام ہے،
بی جے پی نے سکھ مت کو وسیع تر ہندو بیانیے میں ضم کرنے کی کوشش کی، سکھ مذہب کی انفرادی شناخت کو کمزور کیا گیا۔ لہذا، 2022 کو سکھ تاریخ کے تحریف کے سال کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
2023 میں کینیڈا میں ممتاز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا بھارتی حکومت سے جڑے ہونے کا امکان ظاہر ہوا، جس سے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوئے۔
2023 میں، امریکی حکام نے خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے خلاف قتل کی سازش ناکام بنائی، جس میں بھارتی حکومت کا اہلکار ملوث پایا گیا،اس طرح کے واقعات نے سکھوں کے خلاف سرحد پار دباؤ کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔
رائٹرز کے مطابق، 2024 میں، رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ہندوستانی حکومت امریکہ اور کینیڈا میں سکھ کارکنوں کی نگرانی اور انہیں دھمکا رہی ہے، جس کا مقصد اختلاف رائے اور خالصتان کی وکالت کو دبانا ہے،بھارتی حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے سکھوں کے اندر خوف اور عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
آر ایس ایس، جو مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت کی انتہا پسند نظریاتی تنظیم ہے، نے سکھوں کو وسیع تر ہندو برادری کا حصہ دکھانے کی کوشش کی۔
اس سے سکھ مذہب کی انفرادی شناخت کو نقصان پہنچا اور برادری میں ناراضگی پیدا ہوئی،2019 سے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی قیادت زیادہ تر پنجاب کے سکھ کسانوں نے کی۔
بی جے پی حکومت نے مظاہرین کو 'خالصتانی' اور 'ملک دشمن' قرار دے کر ان کے جائز خدشات کو مسترد کیا، جس سے تناؤ میں اضافہ ہوا۔۔