ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ایئراسٹرائیک میں دہشت گردوں کو مارا گیا، ایئراسٹرائیک میں بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ٹھوس شواہد اور آپریشن بیسڈ کارروائی کی، دہشتگردی ایک مشترکہ چیلنج ہےجس سےافغانستان کوبھی مل کرلڑنا ہو گا۔ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔ تمام آپریشنز مہارت اورمکمل مصدقہ انٹیلیجینس بنیاد پرکیے جاتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاک افغان معاملےپرمیڈیا کےذریعے کوئی بات چیت نہیں کرنا چاہتے، یہ ایک دوطرفہ معاملہ ہے جس پر افغان حکام بھی آگاہ ہیں اور ہم بھی، ہماری تمام توجہ بارڈرمنیجمنٹ، دہشتگردی، ٹریڈ اوردونوں اطراف کےلوگوں کی بہبود پرہے۔
ممتاززہرا بلوچ نے کہا کہ افغان حکام تمام معاملات سے باخبرہیں، پاکستان افغانستان کےساتھ تمام معاملات بطور خاص سیکیورٹی،ٹریڈ پرمکمل بات چیت کرتا ہے، ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں پاکستان میں بدامنی کی ذمہ دار ہیں، پاکستان فورسز اپنی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتےہیں افغانستان کے ساتھ سیکیورٹی تجارت اور دیگرشعبوں میں تعاون بڑھائیں، افغانستان کے ساتھ بارڈر پر مسائل رہے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ای سی او اورایس سی او پاکستان کیلئے خاص اہمیت رکھتے ہیں، امریکہ کے ساتھ اپنی تعلقات جاری رکھیں گے، یورپ میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
ممتاززہرا بلوچ نے کہا کہ یورپی یونین نے پی آئی اے سے پابندی ہٹائی ہے، پی آئی اے پرپابندی ہٹانے کیلئے دیگرممالک سے بھی بات چیت کررہےہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ 2024 کا آغاز ملٹری اسٹرائیک سے ہوا، اپریل میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ انگیجمنٹ ہوئی، اس سال پاکستان اورچین کے درمیان بھی مختلف ڈائیلاگ پر تبادلہ ہوا، وزیراعظم پاکستان نے چین کا اہم دورہ کیا، وزیراعظم نےاس سال چاربارسعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا، پاکستان نے مسئلہ فلسطین پر بھرپور آواز اٹھائی۔
بیلاروس، چین،روس،چین، سعودی عرب سمیت دیگرممالک سےانڈراسٹینڈنگ بنی، وزیرخارجہ نےبیلجیم، مصر، ایران، سعودی عرب، برطانیہ اوردیگرممالک کےدورے کیے، وزیراعظم اور صدر نے بھی 2024 میں مخلتف ممالک کے دورے کیے، پاکستان کی سفارت کاری کے لیے 2024 ایک اہم سال تھا۔