وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح تین سال میں ساڑھے 13 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے خسارے کنٹرول کرنا ہوں گے۔ وزیر ملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کہتے ہیں کہ چاہتے ہیں صرف تنخواہ دار طبقہ اور انڈسٹری سارا بوجھ نہ اٹھائے، صاحب حیثیت لوگ بھی پاکستان کی ترقی میں جائز حصہ ڈالیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موجودہ شرح 9 سے 10 فیصد ہے، 3 سال میں یہ شرح ساڑھے 13 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے، ٹیکس ترمیمی بل کا مقصد بھی ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے، ڈیجٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کرپشن اور ہراساں کئے جانے کے واقعات پر قابو پانا مقصد ہے، ڈیجٹلائزیشن سے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا، 4 سے 5 ماہ ڈیزائن پر کام ہوا، ستمبر میں منظوری ہوئی، اب ڈیجٹلائزیشن پر عملدرآمد جاری ہے، ڈیٹا تجزیے کے ذریعے ٹیکس گیپ اور لیکجیز پر قابو پانا چاہتے ہیں، جہاں لیکیجز ہیں ان میں شوگر، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے خسارے کنٹرول کرنا ہوں گے، مہنگائی 30، 40 فیصد سے کم ہوکر 5 فیصد پر آگئی، ہم نے ریونیو کے وسائل کو بہتر بنانا ہے۔
وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں صرف تنخواہ دار طبقہ اور انڈسٹری سارا بوجھ نہ اٹھائے، ماڈرن ٹولز سے لوگوں کی آمدن اور اخراجات کا تجزیہ کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم کی قائم کردہ ٹاسک فورس نے سفارشات تیار کیں، صاحب حیثیت لوگ بھی پاکستان کی ترقی میں جائز حصہ ڈالیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اکتوبر تک 50 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرائے، ان افراد کے ذریعے 50 سے 60 ارب روپے کی ٹیکس پاکٹ موجود ہے، 4 ارب روپے کا ڈیٹا فیلڈ سے آیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات کے بارے میں آگاہ کرتے رہیں گے، پاکستان میں موجودہ سالانہ ٹیکس گیپ 7100 ارب روپے ہے جو پچھلے سال 6200 ارب روپے تھا، ایف بی آر نے 49 لاکھ نان فائلرز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے۔