شرح سود میں کمی کے اثرات سرمایہ کاری پر بھی پڑنے لگے، مارکیٹ ٹریژری بلز میں غیرملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئی ہے، جنوری 2025ء میں اب تک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 149 ملین ڈالر نکال لئے ہیں۔
جون 2024ء سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے کلیدی پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کی ہے، جو 22 فیصد سے کم ہوکر جنوری 2025ء میں 12 فیصد پر آگئی ہے۔
شرح سود میں غیرمعمولی کمی مہنگائی میں کمی اور نسبتاً بہتر بیرونی اکاؤنٹ بیلنس کے تناظر میں کی گئی تھی۔
اس کٹوتی کے نتیجے میں قلیل مدتی سرکاری سیکورٹیز کے منافع کے مارجن میں کمی واقع ہوئی ہے، 3 ماہ اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر منافع بالترتیب 11.5854 فیصد اور 11.4048 فیصد تک گرگیا ہے۔
مارکیٹ ٹریژری بلز کے منافع میں نمایاں کمی کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قلیل مدتی حکومتی سیکیورٹیز سے سرمایہ کاری واپس لینا شروع کردیا ہے اور جنوری 2025ء کے پہلے 24 دنوں کے دوران ایم ٹی بیز سے 149 ملین ڈالر نکال لئے گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 24 جنوری 2025ء تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری صرف 117.15 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں 32.4 ملین ڈالر کا خالص اخراج ہوا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس انخلاء کی بڑی وجہ پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی ہے جس کی وجہ سے قلیل مدتی سرکاری سیکیورٹیز کے منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) جو طویل مدتی سرمایہ کاری کے آپشنز پیش کرتے ہیں، جنوری 2025ء کے دوران کسی بھی غیر ملکی سرمائے کو راغب کرنے میں ناکام رہے، درحقیقت جنوری 2025ء کے پہلے 24 دنوں کے دوران پی آئی بیز نے 0.875 ملین ڈالر کا بڑے پیمانے پر اخراج دیکھا، قلیل مدتی ٹی بل سیگمنٹ میں چیلنجز کے باوجود مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران سرکاری سیکیورٹیز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی کارکردگی مثبت رہی۔
یکم جولائی 2024ء سے 24 جنوری 2025ء تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 1.028 ارب ڈالر رہی جبکہ واپسی 880.4 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 148.2 ملین ڈالر کی خالص سرمایہ کاری ہوئی۔
پی آئی بی جیسے طویل مدتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے زیادہ لچک دکھائی ہے۔ مالی سال 2025ء کے پہلے 7 ماہ کے دوران پی آئی بیز میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 19.604 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران 2.04 ملین ڈالر کی معمولی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔