اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا اجلاس ختم ہوگیا، آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا، اپوزیشن چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹیوں نے پارلیمنٹ کو مسائل حل کرنے کا اہم فورم قرار دیا اور طے پایا کہ اگلی میٹنگ میں اپوزیشن کمیٹی تحریری مطالبات و شرائط پیش کرے گی، اجلاس میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس ایاز صادق کی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں ہوا، جس میں حکومتی کمیٹی کے ارکان نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی، عبدالعلیم خان، سابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار جبکہ حزب اختلاف کی جانب سے سابق اسپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علامہ عباس شریک ہوئے۔
تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق دونوں کمیٹیوں نے مذاکراتی عمل جاری رہنے کی توقع ظاہر کی، اپوزیشن کمیٹی نے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگلی میٹنگ میں اپوزیشن کمیٹی تحریری مطالبات و شرائط پیش کرے گی، جس کی روشنی میں بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹیوں کے اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی، دونوں کمیٹیوں نے اجلاس کو مثبت قرار دیا۔
اعلامیے کے مطابق اسد قیصر نے اجلاس کو بتایا کہ باقی ارکان عدالتی مقدمات اور بیرون ملک ہونے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔
ایاز صادق نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن کمیٹی کی پہلی ملاقات مثبت رہی، دونوں کمیٹیوں کا شکر گزار ہوں، ماضی، حال اور مستقبل کی باتیں ہوئیں، بات چیت کا ماحول بہت اچھا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ سب ملکر پاکستان کی بہتری کیلئے کوشش کرنا چاہتے ہیں، سیاسی بہتری آئے گی، جمہوریت مستحکم ہوگی، پاکستان کو درپیش چیلنجز میں بہتری کا امکان ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن کے کچھ ارکان آج نہیں آسکے، اگلی میٹنگ 2 جنوری کو ہوگی، اپوزیشن چارٹر آف ڈیمانڈ لائے گی، چیزیں مکمل ہونے تک کم سے کم تبصرے بہتر رہیں گے، چاہتے ہیں پارلیمنٹ کے اندر، باہر، پولیٹیکل پولرائزیشن کو بھی ختم کیا جائے۔
اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرٹی کمیٹی کا سربراہ ہوں تاہم مقدمات کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکا، یہ ظلم ہے آج بھی اپنے مقدمات کی ضمانتیں کرواتا پھر رہا ہوں، کوشش ہے مذاکراتی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں شرکت کرسکوں۔
اپوزیشن کمیٹی کے رکن حامد خان بنگلہ دیش میں ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور صوبائی اجلاس میں شرکت کے باعث آج کے اجلاس میں نہ آسکے، اجلاس کے وقت سلمان اکرم راجہ بھی کیس کی سماعت کیلئے عدالت گئے ہوئے تھے
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں شروع ہوا تھا۔
مزید جانیے : اسپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کو ملاقات کی دعوت دیدی
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیوں کے پہلے ان کیمرہ اجلاس میں رہنماؤں کو خوش آمدید کہا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے، مذکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور اپوزیشن کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں مذکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں، یہ ملک ہمارا اور ہمیں عوام نے منتخب کرکے اپنے مسائل کے حل کیلئے بھیجا ہے، پارلیمان 24 کروڑ عوام کا منتخب ادارہ ہے اور عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، بطور عوامی نمائندے ہم نے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔
رہنماء ن لیگ اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین خوشگوار تعلقات سے ملک کے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جاسکتا ہے، ملک کی معاشی ترقی کا دار و مدار سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضہ کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سے مذکرات کیلئے حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی مذاکرات کیلئے کھلے دل سے جارہے ہیں، اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام ہمارے مطالبات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے مذاکرات متاثر ہوں، بانی پی ٹی آئی کو ہر معاملے میں اعتماد میں لیا جائے گا، ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار ہے۔
وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جگہ ڈاکٹر فاروق ستار کو کمیٹی میں نمائندہ مقرر کردیا، انہوں نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل صرف مذاکرات میں ہی ہے، مکالمے کے ذریعے سول نافرمانی سمیت ہر مسئلے کو نمٹایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج مذاکراتی کمیٹی میں بیٹھیں گے، پاکستان کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سیاست پر نظر رکھتے ہیں، اس وقت ملک میں سیاسی بحران ہے، مذاکراتی کمیٹیاں اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں، سیاست اسی کا نام ہے کہ مشکل وقت میں حل نکال سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج مطالبات سامنے رکھیں گے تو یقین ہے فریقین حل نکال لیں گے، فیس سیونگ اور حل دونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔