سماء نیوز کے پروگرام’ سٹریٹ ٹاک ود عائشہ بخش‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماجد نظامی نے کہا کہ اب عمران خان کو اس چیز کا احساس ہے کہ طاقت کے زور اور جلسے جلسوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے ، عمران خان کی طاقت میں کمی حکومت اور ریاست کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔
افتخار احمد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامی بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کونقصان پہنچانے کا کردار ادا کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ ان کا کوئی کردار نہیں ہے ، ہم اقتصادی طور پر بہتر ہو رہے ہیں اور یہ اس میں بھی نقصان پہنچانے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔
افتخار احمد
تحریک انصاف کو بے معنی گفتگو کی عادت پڑ گئی ہے اور پورے نظام کو تذبذب کا شکار بنانے کی ، جیسے جیسے ہم اپنے پاوں پر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یہی کام کر رہے ہیں، ان کے ساتھی امریکہ اور یورپ میں بیٹھ کر ہم پر جو دباو ڈلوا رہے ہیں اس کے نتیجہ دیکھ لیا ہے کہ ہم پر کس قسم کی پابندی لگائی گئی ہے ، میزائل پاکستان کی ضرورت ہے اور دفاع کیلئے بہت ضروری ہے ، ہمارے ساتھ ایک ایسا دشمن ملک ہے کہ ہمیں اس بات کا خطرہ رہتا ہے کہ ہم دفاعی طور پر اس کے مقابلے میں مضبوط ہوں۔ پی ٹی آئی کے چاہنے والے اور ان کے موقف کا اظہار کرنے والے یقینی طور پر پاکستان کو تباہ کرنے ، پاکستان کو نقصان پہنچانے اور پاکستان کو کمزور کرنے کا کردار ادا کر رہے ہیں ، اس کے علاوہ ان کا کوئی کردار نہیں ہے ، جس خطے میں ہم بیٹھے ہیں ، ہماری جو حیثیت ہے ، وہ ہمارے پاس موجود ایٹم بم اور ہمارے میزائل پروگرام کے باعث ہے ، جس کیلئے بینظیر سمیت پاکستان کی قیادت نے بہت اہم کام کیئے ہیں، یہ میزائل پروگرام ہمارے دشمنوں کو بری طرح کھٹکتا ہے ۔پاکستان کو کمزور کرنے کو اپنی کامیابی سمجھتا ہے تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ کون پاکستان کے ساتھ ہے اور کون نہیں ہے ، ہم اقتصادی طور پر بہتر ہو رہے ہیں، یہ اس میں بھی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ماجد نظامی
عمران خان ایک سٹریٹجی پر عملدرآمد کر رہے ہیں اور وہ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ انگیج کرنا چاہتے ہیں، 26 تاریخ کو حکومتی رد عمل کے بعد اب بانی پی ٹی آئی کو اس چیز کا اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ جلاو گھیراو اور احتجاجی تحریک سے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے ، جہاں تک سول نافرمانی تحریک کا ہے تو یہ ایک بہت بڑا نعرہ تو ہو سکتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد کروانا اور نتائج حاصل کرنا بہت مشکل ہے ، نا تو تحریک انصاف کی قیادت اور ان کے حامی اس موڈ میں ہیں کہ وہ عمران خان کیلئے اس حد تک آگے جائیں۔اس مذاکرات کے ذریعے تحریک انصاف اپنے لیئے سپیس حاصل کر نا چاہتی ہے لیکن وہ اس پوزیشن نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق شرائط رکھ سکیں ، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ شائد مذاکرات کی میز پر کچھ نہ کچھ حاصل کر سکیں ۔
اگر اسٹبلشمنٹ اور حکومت کا رویہ دیکھیں کہ انہیں بھی اس دن کا انتظار ہے جب عمران خان طاقتور ہونے کی بجائے کمزور حیثیت میں ٹیبل پر آئیں، میرے خیال میں اب وہ وقت آ گیاہے کہ اب عمران خان کو اس چیز کا احساس ہے کہ طاقت کے زور اور جلسے جلسوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے ، اب اسی دن کا انتظار حکومت کو بھی تھا جب عمران خان اپنی مرضی کی شرائط کی بجائے بلکہ حکومتی شرائط پر بات چیت پر آمادہ ہوں، عمران خان کی طاقت میں کمی حکومت اور ریاست کیلئے بھی فائدہ مند ہے ، اس کے نتیجے میں مطالبات کو تسلیم کروانے میں زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی ۔
ضیغم خان
جب بھی مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو پہلے سازگار ماحول بنایا جاتاہے ، اس کیلئے کچھ احترام کا تعلق بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ،پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ مطالبات اور دھمکیوں سے شروع کرتے ہیں، سب سے پہلے جس بات پر اکتفا نہ ہو سکے اس سے شروع کرتی ہے ، اس کے بعد مذاکرات کی گنجائش کہاں رہ جاتی ہے ، ایک طرف آپ مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں اور دوسری طرف سے مثبت باتیں آنی شروع ہو گئیں ، حکومت انکاری تھی لیکن ہم نے تنقید کی جس کے بعد سپیکر نے انتہائی مثبت پوزیشن لی۔ سپیکر دھیمے مزاج کے سیاستدان ہیں، وہ مذاکرات کیلئے موزوں شخص ہیں، انہوں نے اپنا دفتر بھی کھول دیاہے ۔ فیصل چوہدری نے اتوار کی ڈیڈ لائن دی ہے ، علیمہ خان کہتی ہیں ہم نے ایک ہفتہ دیاہے ، ہمیں پتا ہی نہیں کہ اصل پیغام کس کا ہے ، بہرحال اتوار کی تصدیق کی گئی ہے ، مطالبہ یہ کیا گیاہے نومئی اور 26 نومبر واقعات کیلئے کمیشن نہ بنایا جائے ، ظاہر یہ دونوں واقعا ت وہ ہیں جس میں پی ٹی آئی کے بہت سے لوگ قید میں ہیں اور عمران خان بھی ہیں، جوڈیشل کمیشن فیکٹ فائنڈنگ کرتا ہے ، اس کے پاس طاقت نہیں ہوتی کہ وہ کسی کو سزا دے ۔جو وہ تحقیقات کرلیتا ہے تو تجاویز دیتا ہے ، یہ دونوں تاریخوں کے کیسز کریمنل کورٹس میں ہیں، اگر جوڈیشل کمیشن بنے گا تو کیا کریمنل کارروائیاں روک دی جائیں گی؟ مطلب یہی بنتا ہے تو دو چیزیں کیسے چلیں گی۔ ساتھ ہی وہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے بے گناہ لوگوں کو رہا کیا جائے ، وہ اپنے تمام افراد کو بےگناہ قرار دیتی ہے ۔پی ٹی آئی والے اس کا الزام الٹا حکومت پر ہی ڈال رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ 9 مئی اور 26 نومبر کو ان کا کوئی قصور نہیں بلکہ حکومت کا قصور ہے ۔