حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے لہجے میں نرمی سے بات چیت کی راہ ہموار ہوگئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مذاکرات کے لیے اپنی خدمات پیش کردیں۔ ویڈیو پیغام میں کہا سعودی وفد کی آمد کے باعث گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکا۔ ایوان میں اچھا ماحول بنا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے مثبت باتیں کیں۔ تلخیاں ختم کرنے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں۔ پارلیمنٹ اوپن فورم ہے۔ میرا دفتر اور گھر کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر راناثنااللہ نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو بات چیت کی پیشکش کردی۔ کہا پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی حکومت کو پیغام بھیجے۔ جب تک حکومت اپوزیشن ڈائیلاگ نہ ہو سسٹم نہیں چل سکتا۔ ہم بھی کوشش کریں گے۔ امید ہے کوئی نتیجہ ضرور نکلے گا۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی زور دیا کہ ٹیبل پر بیٹھنے کیلیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ حکومتی اراکین نے مثبت اقدامات کیلئے تحریری پیشرفت کو ضروری قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مذاکرات کیلیے پارلیمانی کمیٹی بنانےکی تجویز دی۔ پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت نے مذاکرات کےلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے اور ٹی او آرز طے کرنے کی تجویز دی۔ علی محمد خان نے بھی گرینڈ ڈائیلاگ کی حمایت کی، تین بڑوں کو بٹھانے کا مفاہمتی فارمولہ پیش کیا۔ ساتھ یہ بھی کہا مذاکرات کی بھیک نہیں مانگتے۔۔بانی پی ٹی آئی کو باہر آنے دیا جائے۔