حال ہی میں مہندول گاؤں پر ہندوستانی فوج کے حملے کے جھوٹے دعوے سامنے آئے ہیں جو دشمن کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے اور فوج پر اعتماد کم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں تاہم، سکیورٹی اداروں نے اس الزام کی مکمل تحقیقات کی ہیں اور اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
مقامی لوگوں نے بھی اسے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی یہ کوشش ہے کہ وہ جھوٹ پھیلانے اور خوف پیدا کرنے کے ذریعے ہماری قوم کی قوت ارادہ کمزور کرے اور امن و امان کو خلل پہنچائے لیکن ان کی یہ ناپاک سازش ناکام بننے کے لیے موقوف ہے، پاک فوج ہماری قومی سلامتی کی نگہبان ہے، ان کی قربانیوں اور محنت نے ہمارے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں اپنی فوج کے ساتھ متحد ہو کر دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ سچ ہمیشہ غالب آتا ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہجیرہ آزاد کشمیر میں بھارتی حملے کا پروپیگنڈہ ایک سوچی سمجھی سوشل میڈیا ہائبرڈ وار کا حصہ ہے، ایسا کوئی واقعہ نہ پہلے ہوا تھا اور نہ اب ہوا ہے، یہ ہندوستانی ایجنڈے پر عمل پیرا کچھ عناصر ہیں جو کبھی کہتے ہیں آزاد کشمیر میں پاکستان کی فوج کیوں ہے۔؟ اور کبھی یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہندوستانی حملہ ہوا تو پاکستان کی فوج کیوں نہیں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ راء کی پالیسی کے مطابق ان کا ہدف آزاد کشمیر میں پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلا کر عوام اور پاک فوج میں دوریاں پیدا کرنا ہے، یاد رہے بنگلہ دیش میں تبدیلی کے بعد ہندوستان اپنے زخم چاٹ رہا ہے اور اپنے پروردہ ایجنٹوں کے ذریعے اب آزاد کشمیر میں بلوچستان طرز کی بے چینی پھیلانا چاہتا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق پڑوسی گھروں میں داخل ہونے کے لئے کسی بھی ہندوستانی فوجی نے ایل او سی عبور نہیں کی تھی، آس پاس کی اپنی چوکیاں محتاط انداز میں علاقے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آس پاس کے ماحول کا مؤثر انداز میں مشاہدہ کر رہی ہیں، 25 بھارتی فوجیوں کی سرحد پار کرنا کچھ لوگوں کا ذاتی ایجنڈا ہے۔
مقامی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز نے کھلے عام اس طرح کے کسی واقعہ یا اس طرح کے کسی بھی امکان کی تردید کی ہے اور ان کے مطابق یہ علاقہ محفوظ ہے۔
ڈپٹی کمشنر پونچھ
ڈپی کمشنر پونچھ نے اس حوالے سے کہا کہ بھارتی افواج کے گھروں میں داخل ہونے کی مبینہ خبر مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پھیلائی گئی ہے جو بالکل من گھڑت اور کسی شرپسند کے ذہن کی اختراع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ موقع پر موجود ہے اور ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے شرپسند افراد اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس جو ایسی بے بنیاد خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔