اسرائیل نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں بستیوں کی توسیع کے منصوبے کی منظوری دے دی۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے متفقہ طور پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں "آبادیاتی ترقی کو فروغ دینے" کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ منصوبہ شام میں ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں سامنے آیا ہے اور اس کا مقصد مقبوضہ شامی علاقوں میں رہنے والے اسرائیلیوں کی آبادی کو دوگنا کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ جسے 11 ملین ڈالر سے زیادہ کی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے اسرائیلی بستیوں کو مضبوط کرتا ہے۔
نیتن یاہو کا بیان
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ گولان کو مضبوط کرنے کا مطلب اسرائیل کی ریاست کو مضبوط کرنا ہے اور یہ اس وقت بہت ضروری ہے۔
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ہم اسے برقرار رکھیں گے، اسے نکھاریں گے اور اسے آباد کریں گے۔
علاقہ متنازعہ کیوں ہے؟
گولان کی پہاڑیاں 1967 تک شام کا حصہ تھیں لیکن اسرائیل نے چھ روزہ جنگ میں ان کے زیادہ تر حصہ پر قبضہ کر لیا تھا اور 1981 میں یکطرفہ طور پر اس کا الحاق کیا تاہم، اس الحاق کو زیادہ تر ممالک نے تسلیم نہیں کیا۔
شام اب بھی گولان کا ایک حصہ اپنے پاس رکھتا ہے اور اس نے اسرائیل سے اس کے باقی ماندہ حصے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی کیا لیکن اسرائیل سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ ماننے سے انکار کرتا ہے۔
عرب ممالک کی مذمت
اس سے قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن سمیت عرب ممالک نے اسرائیل کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون پر قبضے کی مذمت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ یہ قبضہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور خاص طور پر اسرائیل اور شام کے درمیان علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے جس پر دونوں فریقین نے 1974 میں دستخط کیے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا بیان
دوسری جانب اتوار کے روز اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ شام سے اسرائیل کو خطرات بدستور موجود ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ بیان شامی باغیوں کی قیادت کرنے والے احمد الشرع کے بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل شام پر اپنے حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے جھوٹے بہانے استعمال کر رہا ہے لیکن ہم اسرائیل کے ساتھ نئے تنازعات میں ملوث ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ ہم ملک کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔