وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بغیر مذاکرات کئے مسائل حل نہیں ہوں گے، صوبے کی اہم شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے ہماری معیشت کمزور ہو رہی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور جس پالیسی سے نقصان ہو رہا ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ جب وفاق میں ہماری حکومت تھی صوبے میں ایک بھی دھماکہ نہیں ہوا لیکن پی ڈی ایم حکومت جب آئی تو ریاستی ادارے امن و امان کے بجائے پی ٹی آئی کے پیچھے پڑ گئے جس کے باعث دہشگردوں کو کھلی چھٹی مل گئی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبے کے کچھ اضلاع میں پولیس کو مکمل اختیار دیا ہے ، باقی صوبوں کے مقابلے میں ہماری حکومت بہترین ہے، وفاق میں ہماری حکومت نہیں پھر بھی ہم اچھا پرفارم کررہے ہیں، ہم نے صوبے کے اپنے ریونیو میں اضافہ کیاجو ہماری کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال ایک ایشو ہے، اس پر بھی کام جاری ہے ، چھ ماہ میں ڈیولپمنٹ منصوبوں کے لئے ہم نے بہت فنڈز جاری کیے ،کام جاری ہیں ، بجلی ٹرانسمیشن لائن ہم بچھا رہے ہیں، یہ ترقی کی طرف ایک قدم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ہے دنیا ان کو قبول کررہی ہے ہمیں بھی سوچنا ہے ، کوئی ادھر سے اوپر جائے یا ادھر سے ادھر آئے تو مسائل بڑھتے ہیں، اب فیڈریشن سمجھ گئی ہے کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے، افغانستان کے ساتھ بغیر مذاکرات کئے مسائل حل نہیں ہوں گے، صوبے کی اہم شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے ہماری معیشت کمزور ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اضلاع میں اہم دہشتگردوں کو مارا گیا ہے، پولیس کو جدید سہولیات دے رہے ہیں ، جنوبی اضلاع کے نو گو ایریا اب ختم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوئی بھی تحریکِ چلی تو اسی صوبے سے چلی ، میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں پارٹی بھی اور صوبہ بھی چلا رہا ہوں، سول نافرمانی کا اعلان بانی پی ٹی آئی نے کیا تھا اس پر عمل کریں گے اور اس حوالے سے پارٹی جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہوگا تاہم، ابھی مکمل واضح نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی اختلاف کی باتیں صرف میڈیا کی حد تک ہے ، 26000 رینجرز ہمارے سامنے تھی پھر بھی 26 نومبر ہمارے لوگ آگے گئے، سیاست کا کام لوگوں کو گولیاں مارنا نہیں، ایک سیاسی جماعت پر کیسے گولیاں چلائی گئیں، پی ٹی آئی کے لوگ دہشتگرد نہیں ، ہمارا ظرف ہے ہم نے اسلام آباد 300 پولیس اہلکار پکڑ کے عزت سے واپس بھیجے۔