وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مہنگائی اور معاشی بحران کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں، 2017 میں ہمیں مائنس نہ کرتے تو آج پاکستان جی 20 ممالک میں ہوتا ۔
اتوار کے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ریسکیو آفس کا افتتاح خدمت کی سیاست کی نشانی ہے، فیصل آباد کو گاؤں کہا جاتا تھا لیکن مسلم لیگ نے اسے شہر میں بدلا اور فیصل آباد میں سڑکیں، اسپتال، موٹرویز، یونیورسٹیز مسلم لیگ ن کی مرہون منت ہیں۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 2017 میں ہمیں مائنس نہ کرتے تو آج پاکستان جی 20 ممالک میں ہوتا۔
پاکستان تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو گالی کی سیاست کا آغاز 2017 میں ہوا، ہم دنیا کی تیسویں بڑھی معیشت تھے جس کو ڈیفالٹ تک پہنچا دیا گیا، گالم گلوچ، احتجاج، افراتفری اور انارکی کی سیاست کو وہ ابھی تک جاری رکھے ہوئے ہیں، اس سیاست کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان نفرت نہیں بھائی چارے کی بنیاد پر بنا ہے۔
26 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب سے کوئی بندہ احتجاج کے لئے نہیں نکلا، پنجاب میں لوگ افراتفری اور انارکی کو پسند نہیں کرتے بلکہ خدمت کی سیاست یہاں چلتی ہے، جو لوگوں کو لے کر آئے تھے وہ خود ہی بھاگ گئے اور جب لوگ بھاگ گئے تو پھر گولی چلانے کی یا کسی کو مارنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے پر انکے سوشل میڈیا نے انکا ہی بھٹہ بٹھا دیا،2019 میں ننکانہ میں دوگروپوں کا تصادم ہوا تھا جن کی ویڈیوز وائرل کردی گئیں، پہلے کہتے تھے 278 پھر کچھ اور اب 12 لوگوں کے مارے جانے کے دعوے کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازکی خدمت کا فوکس عام آدمی ہے، احتجاج والے ملک میں افراتفری چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان زیرک سیاستدان ہیں انکا مسئلہ آئندہ اجلاس میں حل ہو جائے گا۔