وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی کال سے بڑی پاکستان سے دشمنی کیا ہوسکتی ہے ؟۔
منگل کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شام میں حالات چند دنوں میں یکسر تبدیل ہوگئے، پاکستان شام کی صورتحال میں نیوٹرل ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 250 پاکستانی زائرین شام گئے تھے اور شام میں پاکستانی 40 سے 50 سال سے رہ بھی رہے ہیں، پاکستانی زائرین ، اساتذہ اور طلبا کی واپسی سے متعلق اقدامات کرنے تھے، نائب وزیراعظم ، وزارت خارجہ اور شام میں پاکستانی سفیر رابطے میں تھے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ شام سے پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق میٹنگ میں گفتگو ہوئی، زائرین کے علاوہ 300 مزید پاکستانی بھی وطن واپس آنا چاہتے ہیں، لبنان سے راستہ ملنے پر بیروت سے چارٹر فلائٹس کے ذریعے انخلا ممکن ہے، لبنان کے وزیراعظم سے گزشتہ روز معاملے پر بات کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ لبنانی وزیراعظم کو 500 سے 600 پاکستانیوں کی واپسی کا کہاجس پر انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی واپسی ممکن بنائی جائےگی اور انہوں نے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے فوری ہدایات جاری کر دی تھیں، شام اور لبنان میں پاکستانی سفرا نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے سفیر نے گزشتہ روز فروری میں دورہ آذربائیجان کا پیغام دیا اور دورہ سے پہلے 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے منصوبوں کی نشاندہی کا کہا۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے اور معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہے، امن وامان سے متعلق گزشتہ روز اجلاس کی صدارت کی، اسلام آباد پر چڑھائی کی ناپاک کوشش کی گئی، توڑ پھوڑ سے متعلق میٹنگ میں واضح ہدایات دیں، ملک کیخلاف سازش کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ ماہ ترسیلات زر بھی ریکارڈ سطح پر ہیں ، ہمارے بہن بھائی دن رات بیرون ملک محنت کر کے رقوم بھجواتے ہیں، بدقسمتی سے ایک بار پھر سول نافرمانی کی کال دی گئی ہے اور اس سے بڑی پاکستان سے دشمنی کیا ہوسکتی ہے؟۔