شام میں اپوزیشن فورسز نے صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا۔ جنگجو دمشق میں داخل ہوگئے۔
بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت محض چند دنوں میں گر گئی لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں اور اس کے پیچھے کئی عوامل شامل ہیں۔
میلبرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پولیٹیکل تجزیہ کار دارا کونڈئیٹ کہتی ہیں کہ سالوں سے جاری جنگ نے بشارالاسد کی فوج کو بہت کمزور کر دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی اداے کے مطابق دارا کونڈئیٹ نے کہا کہ بشارالاسد کے اتحادی روس، ایران اور حزب اللہ سب ہی اپنے اپنے تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق بشارالاسد کی پوزیشن کافی کمزور ہے تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اس سب کے باوجود جتنی جلدی یہ سب ہوا ہے وہ بہت حیران کن ہے۔
شام کے تیسرے بڑے شہر حمص پر باغیوں کے قبضے کے کچھ ہی دیر بعد اطلاع آئی کہ بشارالاسد مخالف فورسز دارالحکومت دمشق میں داخل ہو گئی ہیں اور صدر ایک طیارے میں دمشق سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔