پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ باولر حسن علی نے کہاہے کہ ساجد خان کو جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سکواڈ سے باہر نہیں کرنا چاہیے تھا اس سے انہیں تکلیف پہنچے گی ، مجھے دن فون کرکے بتایا کہ آپ کو سینٹرل کنٹریکٹ دے رہے ہیں اور پھر کچھ دنوں بعد کہا کہ نہیں دے رہے ۔
حسن علی نے سماء نیوز کے پروگرام ’زور کا جوڑ ‘ میں شرکت کی ، اس دوران گفتگو کرتے ہوئے حسن علی کا کہناتھا کہ بھارت کو پاکستان آ کر کھیلنا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے جو خبریں آ رہی ہیں وہ اس طرح کی نہیں ہیں، ہمارا کراوڈ بھی ویرات کوہلی اور روہت شرما کو کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتاہے ، اگر میرے ہاتھ میں چیزیں ہوتی تو میں بھی کوشش کرتا، ہمارے چیئرمین نے بھی بہت کوشش کی ہے ، زبردستی اچھی نہیں ہوتی ، چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر اگر کوئی بھی ڈیل ہوئی ہے تو اس کو لے کر چلنا چاہیے ۔
فاسٹ باولر نے زمبابوے کیخلاف تیسرے میچ میں شکست پر اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب استحکام نہیں ہوگاکہ ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، ہم نے نئی ٹیم بنا کر زمبابوے بھیجی تھی ، نئے لڑکو ں چانس دیا گیا، جب ایسی ٹیم ہو تو شکست برداشت کرناپڑتی ہے ، زمبابوے کی ٹیم اپنے گراونڈ میں اتنی آسان ٹیم نہیں ہے ، آپ ہر چیز نہیں جیت سکتے ۔ امریکہ سے شکست اپ سیٹ تھا لیکن زمبابوے سے آخری میچ میں شکست اپ سیٹ نہیں تھا ، ہم نے سیریز جیتی ہے ٹرافی پاس ہے ، اس پر خوش ہونا چاہیے ۔
ساجد خان کو جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے ٹیم میں شامل نہ کرنے پر حسن علی کا کہناتھا کہ اس سے اس کا اعتماد چلا جائے گا، انگلینڈ کیخلاف شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد سکواڈ میں نہیں ہیں تو انہیں تکلیف ہوئی ہو گی ، میری رائے جانیں گی تو انہیں سکواڈ میں ہونا چاہیے ، نہ کھلائیں لیکن سکواڈ میں شامل کرنا چاہیے تھا
فاسٹ باولر کا کہناتھا کہ میں انجرڈ ہوں ، جب بھی فٹ ہوں تو ڈومیسٹک میں جا وں اور پرفارمنس دکھاوں اور ٹیم میں آوں ،میں نے یہ ہی سیکھا ہے ، کہیں بھی موقع ملے تو کھیلیں ، جب آپ مختلف کنڈیشن میں کھیلتے ہیں تو سیکھتے ہیں، محنت کریں ، فائدہ ضرور ملے گا ۔
انہوں نے سینٹرل کنٹریکٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پیغام آیا تھا کہ آپ کو سینٹرل کنٹریکٹ دے رہے ہیں، لیکن پھر اچانک مینجمنٹ تبدیل ہوئی نئی سلیکشن کمیٹی آئی تو انہوں نے مجھے کال کر کے کہا کہ آپ کو سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دے رہے ، میں نے کہا کہ کیوں نہیں دے رہے تو جواب دیا گیا کہ آپ انجرڈ ہیں۔
حسن علی نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی لینا دینا نہیں، سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا تو کوئی بات نہیں ، میں اسے خود حاصل کروں گا، مجھے کسی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے ۔ اگر چیزوں میں استحکام ہوگا تو ٹیم آگے بڑھے گی لیکن اگر ہر چھ مہینے کے بعد مینجمنٹ تبدیل ہو گی تو ہم پھر امریکہ سے ہاریں گے ۔