وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ ایک شخص اپنی ذات کے لیے پاکستان قربان کرنے پر تلاہوا ہے۔پاکستان کو کسی صورت قربان نہیں کرنے دیں گے،اُس ہاتھ کوتوڑدیں گے جو پاکستان کوقربان کرناچاہتا ہے، عدالتیں 9مئی کے مجرمان کو بروقت سزائیں دیتیں تویہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔
وزیراعظم شہبا ز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس دوران پی ٹی آئی کے احتجاج اور وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا ۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہناتھا کہ کل اسلام آباد میں فساد کا احسن طریقے سے خاتمہ کیا گیا، احتجاج کےباعث کئی دن سےکاروبارنہ ہونےکےبرابرتھا، اور معمولات زندگی معطل ہوچکے تھے، دیہاڑی دار مزدور اور صنعتکار پریشان تھے،اسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا رہا،اسٹاک مارکیٹ 99 ہزار پوائنٹس سے اوپر چلی گئی تھی، صرف ایک دن فساد کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ نے غوطہ کھایا،احتجاج سےملک بھرکی معیشت کانقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2014سے پہلے اسلام آباد پرچڑھائی کا تصور بھی نہیں تھا،، 2014بدقسمت سال تھاجس میں یہ خطرناک روش ڈالی گئی، 2014میں 126دن فسادیوں نے گندگی وغلاظت کے ڈھیر جمع کیے، 2014کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا، احتجاج میں شرپسند آتے ہیں جو پاکستانی نہیں،ہمیں اب سخت فیصلے کرنا پڑیں گے،فیصلہ کرنا ہو گا معیشت بہتر کرنی ہے یا دھرنوں کا سامنا کرنا ہے،آج کے بعد ان فسادیوں اور ملک دشمنوں کو مزید موقع نہیں دینا، عدالتیں 9مئی کے مجرمان کو بروقت سزائیں دیتیں تویہ دن نہ دیکھنا پڑتے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی نے سر اُٹھا لیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ کرم کے لوگوں کو چھوڑ کر اسلام آباد پر چڑھائی کرنے آ گئے، کے پی حکومت کو اپنی توجہ پاراچنار پر مرکوز کرنی چاہیےتھی، سپہ سالار نے اسلام آبادمیں لشکر کشی کیخلاف پوری مدد،تعاون کیا، ہمیں انٹیلی جنس ایجنسی کی پوری معاونت رہی،اللہ کےفضل سے سر کشی اور چڑھائی دم توڑ گئی، انہیں تکلیف ہے پاکستان ڈیفالٹ سےکیوں بچ گیا،بہانہ بناتےہیں 2024 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔
2018کے الیکشن میں جو ہوا اس کا تو حساب دیں، یہ نہیں ہو سکتا ہمارے لوگ شہید ہوں اور اگلے دن ہم نارمل ہوں، یہ کوئی تحریک نہیں،تخریب کاری ہے،سیاست میں فتنے اور تخریب کاری کی کوئی گنجائش نہیں، یہ جتھہ بندی ہے،اس کا ہرصورت خاتمہ کرنا ہوگا، اسلام آبادہائیکورٹ کےحکم کی دھجیاں اُڑائی گئیں،ایک شخص اپنی ذات کے لیے پاکستان قربان کرنے پر تلاہوا ہے۔پاکستان کو کسی صورت قربان نہیں کرنے دیں گے،اُس ہاتھ کوتوڑدیں گے جو پاکستان کوقربان کرناچاہتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے ہم 2018 کے الیکشن کا بائیکاٹ کریں،اکثریت کا خیال تھا ہمیں 2018 کے الیکشن میں جانا چاہیے،بانی نے مجھے 2018 کے الیکشن پر انکوائری کمیٹی بنانے کا کہا تھا،اس کمیٹی کیلئے نام بھی آئے،آج تک صرف ایک یا2میٹنگز ہوئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018کےالیکشن میں جوہوا اس کا تو حساب دیں، بہانہ بناتےہیں2024کےالیکشن میں دھاندلی ہوئی، انہیں تکلیف ہے پاکستان ڈیفالٹ سےکیوں بچ گیا۔