پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے عوام کے ساتھ فراڈ کرنے والے دو ہزار عادی ملزمان کے شناختی کارڈ بلیک لسٹ کردئیے۔
کبھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے معاوضے کا لالچ۔۔۔۔کبھی گیم شو میں انعام کا جھانسہ دے کر سادہ لوح شہریوں کے ساتھ نوسربازی میں ملوث ملزمان کی پی ٹی اے نے شناختی کارڈ بلیک لسٹ کرتے ہوئے موبائل فون وارداتیوں سے اُن کا ہتھیار ہی چھین لیا۔
پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کو واضح ہدایت کی ہے کہ بلیک لسٹ کیے گئے شناختی کارڈ ز پر آئندہ کوئی سم جاری نہ کی جائے، ڈائریکٹر پی ٹی اے خرم علی مہران کا کہنا ہے کہ اس سال فراڈ سے متعلق 15 ہزار شکایات موصول ہوئی، جس میں زیادہ تر شکایات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور گیم شوز کے حوالے سے تھیں۔ پی ٹی اے نے 99 فیصد سے زائد شکایات کا ازالہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر پی ٹی اے نے عوام سے غیرقانونی لون ایپس سے محتاط رہنے اور مالی فراڈ کے حوالے سے شکایات متعلقہ اداروں تک پہنچانے کا اپیل کردی، کہا لوگ غیر قانونی لون ایپس سے قرض لیتے ہوئے محتاط رہیں۔ مالی فراڈ ہونے پر لوگ سٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کو ضرور شکایت کریں۔
پی ٹی اے کے مطابق فراڈ سے متعلق شکایت ملنے پر ابتدائی طور پر متعلقہ فون اور فون نمبر بلاک کیا جاتا ہے۔ ایک سے زائد مرتبہ فراڈ میں ملوث ہونے پر متعلقہ شناختی کارڈ پر جاری تمام سمزبلاک کر دی جاتی ہیں۔ آخری مرحلے میں متعلقہ شناختی کارڈ بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔