نگران وفاقی حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو نگران وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔وفاقی حکومت کا نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
منگل کے روز، نگران وفاقی حکومت کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت عدالت میں اپیل دائر کی گئی ہے جس میں نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اپیل میں عدالت سے نیب ترامیم کو بحال کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
اپیل میں کہا گیا کہ نیب ترامیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔
وفاقی حکومت کی اپیل میں فیڈریشن، قومی احتساب بیورو ( نیب ) اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو فریق بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 13 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم عبدالجبار نے بھی معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک کے ذریعے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں سنے بغیر نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ دیا، نیب ترامیم کے خلاف درخواست میں کسی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔