بیرونی بھرتیوں کے خلاف جموں یونیورسٹی میں طلباء احتجاج جاری ہے۔
بھارت کی جانب سےجموں یونیورسٹی میں طلباء کی بھرتی میں غیرمقامی افراد کو شامل کرنا مقامی قبائلی برادریوں کے ساتھ امتیازی سلوک آشکارا ہے،حقوق کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ریزرویشن پالیسی پربراہ راست حملہ ہے،اس طرح کے طرز عمل مقامی معاش کو نقصان پہنچاتے ہیں
پسماندہ برادریوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ریزرویشن پالیسیوں کے مقصد کو ناکام بنا دیتے ہیں۔
طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اصلاحی اقدامات کرے اور قبائلی برادریوں کے حقوق کو برقرار رکھے۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے آئی آئی او جے کے میں مودی حکومت کی بھرتی پالیسیوں کی مذمت کی،
ان پر مسائل کو خراب کرنے اور نوجوانوں کو مایوس کرنے کا الزام لگایا ہے،مودی حکومت IIOJK میں سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیار بنانے کے عمل کو نافذ کر رہی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کومنسوخ کرنے سے پہلے،صرف جموں اور کشمیر کے ریاستی مضامین کو IIOJK میں زمین خریدنے اور سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت تھی۔
ہندوستانی ہندوتوا ذہنیت ہندوؤں کے لیے نہ صرف سیکورٹی کے شعبے میں بلکہ انتظامی شعبوں میں بھی راہ ہموار کر رہی ہے۔
جموں و کشمیر( IIOJK) میں اندازے کے مطابق %90 فیصلہ سازی کی تقرریوں میں نہ صرف ہندو ہیں بلکہ غیرمقامی لوگ بھی ہیں جن میں آر ایس ایس کے نظریاتی رجحانات ہیں۔
تمام جبر کے اقدامات کے باوجود بھارت کشمیریوں کی پرامن اور مقامی جدوجہد کو دبانے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔