پاکستان کے فاسٹ باولر محمد عامر نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں کامیابی پر کپتان محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو کریڈٹ دینا چاہیے، ہم نے 22 سال بعد آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہرایاہے اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، یہ ایک نئی لیڈرشپ تھی، جب آپ بڑے فیصلے لیتے ہیں تو اس طرح کے نتائج بھی آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے آنے سے انکار کے بعد اس تمام معاملے کا قصور وار آئی سی سی ہے ، انہوں نے سارا معاملہ خراب کر دیاہے ، اگر آئی سی سی کو پتا تھا کہ بھارت نے نہیں آنا تو آپ کو کلیئر کردینا چاہیے تھا، مجھے لگتا ہے کہ آئی سی سی کو یہ پہلے ہی پتا تھا کہ بھارت نہیں آ رہا ۔
سماء نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر کا کہناتھا کہ ہم کرکٹ بھی بہت اچھی کھیلے ، یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ان کے ٹاپ کلاس کے پلیئرز میچ کھیلے ، ہم نے ان کو ون سائیڈڈ میچ میں ہرایا، ہمیں آگے بھی ایسے ہی بڑھتے رہنا ہے ، آگے اور بھی سیریز ہیں ، اسی طرح پلاننگ سے سیریز کھیلنا ہوں گی۔ ان کا کہناتھا کہ میں تو کہتا رہاہوں کہ رضوان کو کہیں موقع نہیں دیا، آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز میں رضوان نے یہ نہیں سوچا کہ پارٹ ٹائم باولر کے تین چار اوور نکلوا دوں، اس نے کہا کہ مارنا ہے تو میرے بڑے باولرز کو مارو، رضوان نے اٹیکنگ کرکٹ کھیلی ، اس کی لیڈرشپ میں بہت فرق تھا ۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کنڈیشنز کو دیکھ کر لیے جاتے ہیں ، سلیکٹرز دیکھتے ہیں کہ ٹیم کو کیا کنڈیشن فائدہ دیں گی ، وہ پلیئرز کو کنڈیشن کے حساب سے چنتے ہیں، انگلینڈ کیخلاف سیریز میں سلیکٹرز کو کریڈٹ جاتاہے ۔ اسی طرح رضوان نے بھی آسٹریلیا کی کنڈیشن کے مطابق حکمت عملی بنائی۔
محمد عامر کا کہناتھا کہ کرکٹ میں آپ کو بریک کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، اگر نہیں کریں گے تو آپ جب ذہنی طور پر تھکتے ہیں تو آپ کی پرفارمنس بھی خراب ہوتی ہے ، نسیم ، شاہین ، حارث اور بابر کو دیکھ لیں تو وہ بریک کے بعد اچھی فارم میں نظر آئے ۔
پاکستانی باولر نے اپنے مستقبل کے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بس سٹاپ پرکھڑے رہنے والا بندہ نہیں ہوں ، بورڈ آگے کا سوچ رہاہے اور نوجوانوں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتاہے تو میں بھی اپنی زندگی میں آگے بڑھ رہاہوں ، دو تین مہینوں میں آپ کو بریکنگ نیوز ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے آنے سے انکار کے بعد اس تمام معاملے کا قصور وار آئی سی سی ہے ، انہوں نے سارا معاملہ خراب کر دیاہے ، اگر آئی سی سی کو پتا تھا کہ بھارت نے نہیں آنا تو آپ کو کلیئر کردینا چاہیے تھا، مجھے لگتا ہے کہ آئی سی سی کو یہ پہلے ہی پتا تھا کہ بھارت نہیں آ رہا ۔
محمد عامر نے کہا کہ سننے میں بھی آ رہاہے کہ سپانسرز بھی آئی سی سی کو تنگ کر رہے ہیں، اس میں پاکستان کا کوئی قصور نہیں ہے ، کرکٹ بورڈ نے سٹیڈیمز اپ گریڈ کرنے پر بہت پیسہ لگایا ہے ، تاکہ ٹیموں کا ویلکم اچھا ہوا، پاکستان تو متاثرہ ہے ۔پاکستان کا چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر موقف درست ہے ۔