وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خود کش حملے کے بعد کوئٹہ کا ہنگامی دورہ کیا جہاں انہوں نے ہسپتال میں زخمی کی عیادت کی جبکہ وزیراعلیٰ ہاوس میں سرفراز بگٹی سے ملاقات کی اور اس موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا جس میں شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے دعا بھی کی گئی ۔
وزیر داخلہ نے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے تحقیقات کاحکم دیاہے،سیکیورٹی لیپس کوبھی دیکھاجارہاہے،وفاق بلوچستان حکومت کی بھرپورمددکرےگا،ہم نے دہشتگردی کا ملکر مقابلہ کرنا ہے،ملک سےدہشتگردی کی لہرختم کرکےدکھائیں گے،ہم نےایک ہفتے کے دوران 4سے 5 خودکش حملہ آور پکڑے ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری ہے،ہم رزلٹ دیں گے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہناتھا کہ کوئٹہ میں بدترین دہشتگردی کی مذمت اور انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں،آرمی چیف جنرل عاصم منیرکوئٹہ آئےتھے،دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ہیومن رائٹس کےچیمپئن بننے والے آج کہاں ہیں،انسانی حقوق کے علمبردار ایسے واقعات کی مذمت کیوں نہیں کرتے، دیکھنا ہو گا وہ کون لوگ ہیں جو بلوچ نوجوانوں کو اکسا رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی کوئی قوم نہیں،یہ لڑائی قوم نےمل کرلڑنی ہے،سوچنا پڑے گا بلوچستان خون کا بازار کب تک رہےگا،ناراض بلوچ کہہ کر کنفوژن پیدا کرنےکی کوشش کی جارہی ہے،ہم ریاست کے ہر چپےکی حفاظت کر رہے ہیں مگر اس میں نقصان ہوجاتاہے۔
یاد ہے کہ ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس نے 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونا تھا، ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ دھماکا ہو گیا، دھماکا ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا۔ خود کش حملے میں اب تک 25 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہیں جنہیں ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔