انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 50 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹیکس گوشواروں کی مجموعی تعداد 85 فیصد بڑھ گئی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق 30 اکتوبر تک 50 لاکھ 25 ہزار 789 افرادنے گوشوارے جمع کرائے ۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد 23 لاکھ 10 ہزار 604 بڑھ گئی۔ ٹیکس گوشواروں کی مجموعی تعداد سالانہ بنیادوں پر 85 فیصد بڑھ گئی۔
ذرائع کے مطابق 19 لاکھ 38 ہزار 615 افراد نے قابل ٹیکس آمدن صفر ظاہر کی، اس سال 38.57 فیصد افراد نے قابل ٹیکس آمدن صفر ظاہر کی ہے۔ جولائی 2023 سے اب تک 18 لاکھ 64 ہزار 567 نئے افراد فائلر بنے، جولائی 2024ء کے بعد 6 لاکھ 2 ہزاور 351 نئے افراد نے رجسٹریشن کرائی۔
انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا آج آخری روز
واضح رہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا آج آخری روز ہے، ایف بی آر نے 15 اکتوبر کو گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن میں دوسری بار توسیع کر تے ہوئے ٹیکس ریٹرن 31 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
دوسری جانب حکومت نے نان فائلرز کی آمدن و اخراجات کے آڈٹ کا بھی فیصلہ کرلیا ہے، حکومت کی جانب سے ملکی ٹیکس قوانین میں سے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر عملدرآمد کی صورت میں نان فائلر افراد کو بھی ٹیکس نادہندگان تصور کیا جا سکتا ہے اور ان کے خلاف ٹیکس قوانین کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔
نان فائلرز پر متعدد پابندیاں لگانے کا فیصلہ
حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلر یعنی ایسے افراد جو اپنے سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرواتے کی کیٹیگری ختم کیا جائے گا اور نان فائلرز مختلف قسم کی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
ایف بی آر نے نان فائلرز پر متعدد پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سے 5 ابتدائی طور پر لگائی جائیں گی جن میں جائیداد، گاڑیوں، بین الاقوامی سفر ، کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پرپابندیاں شامل ہیں۔
ایف بی آر نے نان فائلرز کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد پابندیاں متعارف کرانے کا اعلان کیا تاکہ ٹیکس کمپلائنس کو بڑھایا جا سکے اور ٹیکس بیس کو وسیع کیا جا سکے۔
حکومت نان فائلر کیٹیگری کو ختم کر رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ افراد جو پہلے ان لین دین پر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لیے ایک معمولی فیس ادا کرتے تھے، اب ایسا نہیں کر سکیں گے۔