علیحدگی پسند تنظیموں نے مرکزی حکومت کی جگہ لےکرمنی پور کا تقریباً آدھے سے زائد علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے بعد منی پور اب خانہ جنگی کی لپیٹ میں آچکا ہے،حال ہی میں دو گروپوں کےدرمیان تصادم کے باعث منی پورمیں کرفیو نافذکردیا گیا۔
تصادم ایک عسکریت پسند گروپ کا دوسرے گروپ پرکم سن بچی کے ریپ کے الزام پر ہوا جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے،حالات خراب ہونے کے باعث منی پور کے عوام بی جے پی حکومت پر شدید برہم ہے۔
عوام کا سوال ہےکہ کیوں مودی سرکار اب تک منی پور میں امن و امان کی صورتحال کو بحال نہیں کرسکی۔
گزشتہ ایک سال سےمنی پورتشدد اورفساد کی آگ میں جل رہا ہےلیکن اس کا کوئی پرسان حال نہیں ،انصاف کی عدم دستیابی کے باعث منی پور میں علیحدگی پسند تنظیمیں قابض ہونے کے بعد اپنی حکومت بنانے کو تیار ہیں۔
رواں سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی منی پور میں ہونے والے پر تشدد واقعات پر رپورٹ شائع کی تھی
منی پور میں اب تک 230 افراد ہلاک، 12 ہزار سے زائد گھر جلائے جبکہ 60 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار نے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے منی پور پر مکمل چپ سادھ رکھی ہے