بشریٰ بی بی کا رہائی کے بعد پشاورجانا پارٹی میں انتشار ظاہر ہو گیا۔
سیاسی حلقوں کیلئے بڑی خبریہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بالآخر رہا کردیا گیا ،ان کی رہائی اوراس کے بعد پی ٹی آئی کی اندرونی سیاست کے حوالے سے بھی چہ مگوئیاں ہونا شروع ہو گئی ہیں جنہیں کسی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پی ٹی آئی میں انتشار اورخلفشاربہت بڑھ چکا ہے اور پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق تین گروپ مدمقابل ہیں جبکہ اس ساری صورتحال سے بانی پی آئی واقف ہے مگر کچھ نہ کرنے کی وجہ سے ذہنی کرب میں بھی مبتلا ہے۔
بشریٰ بی بی رہائی کے بعد اڈیالہ جیل سے سیدھی اسلام آباد بنی گالہ پہنچی اور خیال یہی کیا جا رہا تھا کہ وہ یہاں پرقیام کریگی مگر ایک تاثر یہ بھی دیا جا رہاتھا کہ وہ وہ لاہور زمان پارک کا رخ کرے گی اس حوالے سے سوشل میڈیا پرکچھ پوسٹیں بھی دیکھنے کوملیں مگر اچانک بشریٰ بی بی بنی گالہ سے سیدھی پشاورچلی گئی۔ اس اچانک فیصلے نے پی ٹی آئی کے خلفشار اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو مزید گہرے کردیا ہے اور واضح طور پر پارٹی کے اندر تقسیم کا ثبوت فراہم کردیا ہے۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ پارٹی کو ان کا رہائی کے فوری بعد سیدھا پشاورجانا اوروہاں پرڈیرے ڈالنا پسند نہیں آیا ہے اور ایسا تاثر مل رہا ہے جیسے وہ اسلام آباد میں غیرمحفوظ تھیں اور اس نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو پشاور میں محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا۔
بشریٰ بی بی کا رہائی کے بعد پشاور جانا غیر معمولی اقدام تصور کیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے اس معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیاہے، سب جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے درمیان سب ٹھیک نہیں چل رہا ہے ، مرکزی قیادت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی سیاست کے حوالے سے مشکوک ہے تاہم اس کا کھل کا اظہاربھی نہیں کرتی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور بالخصوص زیادہ تشویش اس بات پرہے کہ بشریٰ بی بی نے ان سے کوئی مشاورت نہیں کی نہ ہی اس بارے میں بتایا جبکہ ان کا سارا اعتماد اس وقت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور پردکھائی دیتا ہے۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ مرکزی قیادت نے بشریٰ بی بی کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ کچھ وقت بنی گالہ میں قیام کے بعد لاہور زمان پارک چلی جائیں تاہم جب ان کی روانگی ہوئی اس وقت تک مرکزی قیادت اس بات سے لاعلم تھی کہ یہ گاڑیوں کا قافلہ لاہور جانے والی موٹروے پرگیا ہے یا پشاورجانے والی موٹروے پر کافی دیر کے بعد ان کے علم میں یہ بات آئی کہ بشریٰ بی بی نے ان کی ہدایات کو یکسر نظر اندازکرتے ہوئے پشاورجانے کو ترجیح دی ہے۔
ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ صرف مرکزی قیادت ہی نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی بھی واضح ہدایات تھیں کہ بشریٰ بی بی رہائی کے بعد لاہورزمان پارک جائیں مگر مرکزی قیادت کی ہدایات کے خلاف جانا تو سمجھ میں آتا ہے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو نظر انداز کرنا سنجیدہ نوعیت کے سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی پارٹی میں انتشار اور بشریٰ بی بی کے پارٹی معاملات میں دلچسپی اُس وقت سامنے آئی تھی جب رؤف حسن اور علیمہ خان کے درمیان واٹس ایپ پیغامات نے علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے درمیان لفظی جنگ کو ظاہر کیا تھا ۔
پی ٹی آئی میں بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد مزید حالات کس طرف جانے والے ہیں اسکا اندازہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم وٹو کے اس بیان سے بھی لگایا جاسکتاہے جس میں انہوں نے مشعال یوسفزئی جو رہائی کے وقت اڈیالہ جیل کے باہرموجود تھیں کے بارے میں کہاکہ آپکا بشریٰ بی بی کی رہائی میں کوئی کردار نہیں، آپ لوگوں کو تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ کونسی پٹیشن کب فائل ہوئی اب کیا کارروائی ڈالنے کیلئے آپ یہاں آئی ہیں۔
پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے مذکورہ بالا حالات کے پیش نظر مرکزی قیادت کا اجلاس بھی طلب کرلیاہے جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران بھی دکھائی یہی دیتا ہے کہ اس معاملے پر مختلف آرا سامنے آئیں گے جس سے معاملات مزید انتشار کی جانب جائینگے۔
پی ٹی آئی میں اس وقت قیادت کے حصول کی جنگ جاری ہے جس کے اُمید وار بہت زیادہ ہیں اور ہر اُمید وار اپنی وفا داری کا دم بھر رہا ہے مگر آپس میں چپقلش خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ۔ سیاسی حلقوں کے مطابق بشری بی بی خیبر پختون خواہ میں وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی مدد سے پارٹی پر اپنی قیادت کو مستحکم کرنا چاہتی ہیں اور اب آنے والے دنوں میں آپ پختونخوا کے معاملات بشری کو چلاتے ہوئے ویسے ہی دیکھ لیں گے