چین نے اسرائیل فلسطین معاملے پر عالمی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا، روس نے بھی جنگ بندی کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کرلیا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ٹیل فون پر رابطہ کیا، جس میں اسرائیل اور فلسطین تنازع پر گفتگو ہوئی۔؎
چین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعے پر عالمی امن کانفرنس بلائی جائے، جنتی جلد ممکن ہو سیزفائر کیا جائے۔
دوسری جانب روس نے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونیوالی جنگی صورتحال کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر غزہ اور اسرائیل میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔
روس کے اقوام متحدہ میں سفیر کی جانب سے مسودہ اپیل سلامتی کونسل میں پیش کردیاگیا، جس میں اسرائیل اور فلسطین میں فوری جنگ بندی اور مغویان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
روسی کی جانب سے جمع کرائے گئے مسودے میں دہشت گردی کے تمام تر اقدامات اور سویلینز پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
واضح رہے روسی مسودے میں امریکی اور اسرائیلی خواہش کے مطابق حماس کا نام نہیں لکھا گیا۔ حماس غزہ کی حکمران جماعت ہے، جس نے فلسطین کے علاقے غزہ کے عام انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ جمہوری حکومت بنائی تھی تاہم اسرائیل اور اس کے حامی ممالک اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں، امریکا اور یورپی یونین نے بھی حماس کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
حماس نے ہفتہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اس صدی کے سب سے بڑا حملہ کیا تھا، جس میں 1300 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ارکان نے 150 فوجی، نیم فوجی اور عام شہری حراست میں لے لئے، جنہیں غزہ منتقل کردیا گیا ہے، حماس کے زیر حراست افراد میں اسرائیل کے علاوہ امریکا کے بھی کئی شہری شامل ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے حملے کے بعد غزہ پر بلاتفریق بمباری کی، جس کا سلسلہ 8ویں روز بھی جاری ہے، صہیونی فوج غزہ پر 6 ہزار سے زائد بم گراچکی ہے، جس میں رہائشی عمارتیں، اسکول، اسپتال، میڈیا دفاتر، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کے دفاتر بھی تباہ ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی بمباری کا ہدف انتہائی گنجان غزہ کی پٹی ہے، جہاں اب تک 1900 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن ان میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جبکہ شہید ہونیوالوں میں 600 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کو قائل کر رہے ہیں کہ جاری خونریزی کو روکنے کیلئے اقدامات کرے اور دوبارہ سے بامقصد امن مذاکرات کا آغاز کیا جائے جن کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام ہو۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ مسودے پر کئی ممالک سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے امریکا پر الزام لگایا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کو ہوا دینے میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔
روس سفیر کا کہنا ہے کہ نے یورپی کمیشن کے سربراہ نے غزہ اور اس کے شہریوں اور انفراسٹرکچر پر اسرائیلی بمباری سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔