لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے فنڈز اور اکاؤنٹس میں کرپشن اور بدعنوانی کی جانچ پڑتال کے دوران لوکل فنڈ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی جانب سے 40 کروڑ (400 ملین) روپے لینے کا الزام سامنے آیا ہے۔
ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق عامر سعید جو کہ گریڈ 17 کے افسر ہیں لیکن متعلقہ اتھارٹی کی منظوری سے گریڈ 20 میں کام کررہے ہیں، پر پنجاب لوکل فنڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے فنڈز اور اکاؤنٹس سے کک بیکس وصول کرنے کا الزام ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 2019ء سے 2022ء تک اپنی تقرری کے دوران مختلف مقامی حکومتوں کے محکموں کے آڈٹ کی آڑ میں دونوں محکموں میں سے رقوم وصول کیں۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ عامر سعید نے اپنے عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے افسران سے تربیتی پروگراموں، پنشن کی تقسیم، تبادلوں، پوسٹنگ اور ریکارڈ کی جانچ کے طریقۂ کار کیلئے حکام کی سفارشات سمیت مختلف معاملات میں ناجائز رقوم وصول کیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ عامر سعید کیخلاف اس سے قبل بھی بدعنوانی اور غیراخلاقی کاموں کے الزامات کے تحت متعدد شکایات درج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ شکایات وزیراعظم کے شکایتی سیل، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) اور دیگر مختلف فورمز سمیت متعدد حکام کے پاس درج کروائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈائریکٹر لوکل فنڈ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کیخلاف الزامات اور ثبوت پیش کرنے کے باوجود ابھی تک ان کیخلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔
عامر سعید کیخلاف پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے 2022ء میں الزامات کی انکوائری کا حکم دیا تھا لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور وہ اب بھی احتساب سے بچے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عامر سعید اس وقت ارفع کریم یونیورسٹی میں بطور آڈیٹر خدمات انجام دے رہے ہیں تاہم ان کا گریڈ 20 سے گھٹا کر ایک بار پھر 17 کر دیا گیا ہے۔
جب اس تنزلی کے بارے میں سوال کیا گیا تو عامر سعید نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کے سپروائزر فنانس سیکریٹری مجاہد شیردل کی جانب سے ٹرانسفر کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے اپنے موجودہ گریڈ 17 پر اطمینان کا اظہار کیا اور مسکراتے ہوئے کہا کہ میں گریڈ 20 میں خوش تھا اور میں گریڈ 17 میں بھی خوش ہوں۔