خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان نامزد کر دیا ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لئے نام فائنل کرنے کے حوالے سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان نامزد کیا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی کی نامزدگی کی تصدیق کی گئی اور بتایا کہ انہیں دو تہائی اکثریت سے نامزد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کی نامزدگی ایک کے مقابلے میں 8 ووٹوں سےہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کے حق میں ووٹ دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا تعارف
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں میں جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل ہیں۔
28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج بننے والے جسٹس یحیٰی آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ کا حصہ رہے جبکہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا کیریئر
23 جنوری 1965 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونے والے یحیٰی آفریدی نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشایات کی ڈگری لی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے 1990 میں بطور وکیل پشاور ہائیکورٹ پریکٹس شروع کی، 2004میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا، خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں۔
2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 15مارچ 2012 کو مستقل جج کا منصب سنبھال لیا۔
30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
جسٹس یحیٰی آفریدی 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے اور مختلف مقدمات کی سماعت کی۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بنچ کا حصہ رہے، اس کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ۔
جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے بننے والے سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ میں بھی شامل تھے۔
نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لئے 3 ججز کے نام
اس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لئے 3 ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیئے گئے تھے جن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحیٰ آفریدی کے نام شامل تھے۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے 4، پاکستان پیپلز پارٹی کے 3، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سنی اتحاد کونسل کے مشترکہ طور پر 3، جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) اور متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیوایم ) کا ایک ایک رکن شامل تھے اور کمیٹی کو دو تہائی اکثریت سے نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کا کام بھی آج ہی مکمل کرنا تھا۔
پی ٹی آئی کو منانے کی کوششیں ناکام
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد حکومت کی جانب سے انہیں منانے کی کوشش کی گئی جو کہ ناکام رہی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں کمیٹی ارکان کی پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے ساتھ ملاقات بے نتیجہ رہی جبکہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے بھی اسد قیصر سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔
رابطوں اور ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کمیٹی اجلاس کا حصہ نہ بنے کا فیصلہ کیا۔
بیرسٹر گوہر کی گفتگو
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔
بیرسٹرگوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایازصادق کا پیغام ملا، اسپیکرسے ملاقات کیلئے آیا تو خصوصی کمیٹی کا وفد یہاں پر موجود تھا، خصوصی کمیٹی کے وفد نے ہمیں اجلاس میں شرکت کیلئے کہا جس پر کمیٹی کو بتایا اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی نہیں مانی اور وہ خصوصی کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔
پارلیمانی کمیٹی کا پس منظر
چھبیسویں ترمیم کے بعد نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی جس کا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے نوٹیفکیشن جاری ہوا جس کے مطابق 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز کمیٹی کے رکن ہیں۔
متناسب نمائندگی کے لحاظ سے ارکان نامزد کرنے کیلئے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے بڑی پارلیمانی جماعتوں کو خطوط لکھے جس کے بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹ سے اعظم نذیر تارڑ، قومی اسمبلی سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور شائستہ پرویز ملک کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی سے راجا پرویز اشرف اور نوید قمر جبکہ سینیٹ سے فاروق ایچ نائیک کا نام دیا ۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر اور جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی کمیٹی کے رکن بنے جبکہ قومی اسمبلی سے ایم کیو ایم کی رعنا انصار اور اپوزیشن سے بیرسٹر گوہر اور حامد رضا پارلیمانی کمیٹی ممبر بنے۔