حکومت کے پاس نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے لیے 30 گھنٹے سے بھی کم وقت باقی رہ گیاہے جس کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت کے پاس پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے 30 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، کیونکہ حال ہی میں نافذ کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کے مطابق نئے چیف جسٹس کی تقرری موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے تین دن قبل کی جانی ضروری ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائر ہو رہے ہیں،اس لیئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 22 اکتوبر کی رات 12 بجے تک تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کے پابند ہیں ۔
وقت کم ہونے کے باعث ناموں پر غور اور پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے، جو نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگی کرے گی۔ اس کمیٹی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین شامل ہوں گے، اور کسی بھی فیصلے کے لیے دو تہائی اکثریت ضروری ہو گی۔
پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل
سینیٹ کے اراکین:
پی ٹی آئی: سینیٹر علی ظفر
جے یو آئی: کامران مرتضیٰ
ن لیگ: اعظم نذیر تارڑ
پیپلز پارٹی: فاروق ایچ نائیک
قومی اسمبلی کے اراکین:
ایم کیو ایم: رعنا انصار
پی ٹی آئی : بیرسٹر گوہر
سنی اتحاد کونسل: صاحبزاد حامد رضا
پیپلز پارٹی : راجہ پرویز اشرف ، نوید قمر
ن لیگ : خواجہ آصف ، احسن اقبال
26ویں آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کا عہدہ اب تین سال کر دی گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال کر دی گئی ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی تجویز پر صدر آصف علی زرداری نے پیر کے روز 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر کے اسے قانون کا حصہ بنایا۔
اہم بات یہ ہے کہ اب چیف جسٹس کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک پول تیار کیا جائے گا، جبکہ پہلے صرف سینیارٹی کو بنیاد بنایا جاتا تھا۔
موجودہ سینیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس سید منصور علی شاہ سب سے سینئر ہیں، ان کے بعد جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی جج عہدہ قبول کرنے سے انکار کرتا ہے تو اگلا سینئر جج اس منصب کے لیے غور کیا جائے گا۔
چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کے امیدوار:
جسٹس منصور علی شاہ: سب سے سینئر جج ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔
جسٹس منیب اختر: 2018 میں سپریم کورٹ میں شامل ہوئے اور قابل غور امیدوار ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی: وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں اور 2018 میں سپریم کورٹ کا حصہ بنے۔
پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل تیزی سے متوقع ہے تاکہ نئے چیف جسٹس کی تقرری مقررہ وقت سے قبل ممکن ہو سکے۔