مسلم لیگ ( ن ) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں عدلیہ کے دکھ میں شعر سنادیا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی۔
نواز شریف اجلاس میں شرکت کے لئے لاہور سے خصوصی طور پر اسلام آباد پہنچے جہاں وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
اسمبلی سیشن کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کا خطاب ختم ہونے پر سابق وزیر اعظم اپنی نشست سے اٹھے اور سپیکر سے مکالمہ کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ خواجہ آصف اپنے خطاب کے آخر پر ایک شعر پڑھیں جو میں نے پرچی پر تحریر کیا تھا تاہم، وہ نہ پڑھ سکیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ میں پڑھ دوں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے کردار پر شعر کسی نے لکھا ہے کہ
’’ نازو انداز سے کہتے ہیں کہ جینا ہوگا
زہر بھی دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہوگا
جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرنا نہیں
اور جب میں مرتا ہوں تو کہتے ہیں جینا ہوگا ‘‘۔
نواز شریف کے شعر سنانے پر ایوان میں موجود حکومتی اراکین کی جانب سے ڈیسک بجا کر جذبات کا اظہار کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے تصیح کی
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے مسکراتے ہوئے نواز شریف کی جانب سے پیش کیے گئے شعر میں غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بروقت شعر سنایا لیکن وزن سے متعلق احتیاط کرنی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے شعر میں غلطی کی نشاندہی اور درستگی کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے مصرع میں ’زہر بھی دیتے ہیں تو پینا ہوگا‘ نہیں ہوگا بلکہ درست اس طرح ہے کہ’ زہر دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہوگا‘۔