صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے حکومتی ارکان آپس میں لڑ پڑے ہیں، ممتاز چانگ نےصادق آباد کا کنٹرول سندھ کو دینے کے حوالے سے اپنے بیان کو سیاسی بیان قراردے دیاہے۔
لاہور میں صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ارکان آپس میں لڑ پڑے ہیں، اجلاس میں امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ کیا آپ ہی ایوان میں بات کرنے آئے ہیں، جس پر ممتاز علی چانگ نے کہا کہ اگر میری بات نہیں سنی جائے گی تو قرارداد لے کر آوں گا۔
سمیع اللہ خان نے کہا کہ امن و امان پرممتاز چانگ کی تجویز کو سننا چاہئیے، ممتاز چانگ کا کہنا تھا کہ صادق آباد کی سندھ میں شمولیت کی تجویز بیوروکریسی کی جانب سے سامنے آئی تھی، ہوسکتا ہے میں نے بھی ایسی تجویز دی ہو، آپکا ممبر پنجاب پولیس کی خوشامد کررہا ہے۔
سجاد احمد وڑائچ نے ڈاکووں سے اپیل کی ہے کہ جو دو بچے صادق آباد سے اغوا ہوئے ان کے والدین کے پاس دینے کےلئے پیسے نہیں ، لہذا انہیں رہا کردیاجائے، پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی ممتاز چانگ اور اپوزیشن رکن سجاد احمد وڑائچ میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، سجاد احمد وڑائچ نےواضح جواب دیا کہ ہم صادق آباد کا ایک انچ یا ایک درخت بھی سندھ کو نہیں دیں گے۔
سجاد احمد وڑائچ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کچے کے علاقہ میں ڈاکووں کی کمین گاہوں کو ختم کیاجائے، کچے کےڈاکو لاشوں کی وصولی کےلئے بھی دو دو لاکھ روپے لے رہے ہیں، صادق آباد اوراطراف سےمنتخب اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کے کچے ڈاکوئوں سے روابط ہیں۔
سجاد احمد وڑائچ کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کو مین سٹریم میں لاکر بات چیت کی جائے، ممتازچانگ کی جانب سے تجویز آئی کہ صادق آباد کو سندھ میں شامل کردیا جائے تو حالات ٹھیک ہوجائیں گے،ہم صادق آباد کا ایک انچ اور ایک درخت بھی سندھ کو نہیں دیں گے۔