عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کرپشن، سرخ فیتے اورکمزور کاروباری ماحول کو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ قرار دے دیا۔ حکومت نے کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے آئی ایم ایف کو بڑی یقین دہانی کرا دی۔ ارکان پارلیمنٹ کی طرزپر تمام سینئر بیوروکریٹس کے ملکی و غیر ملکی اثاثے ظاہر کیئے جائیں گے۔ نیب کو بھی ختم کرنے کے بجائے زیادہ مؤثر اور بااختیار بنایا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق کرپشن، سرخ فیتہ اور مفاد پرست عناصر پاکستان کی ترقی اور اصلاحات کی راہ میں سب سے بڑی رکارٹ ہیں۔ حکومت نے بڑے مسائل حل کرنے کےلیے عالمی مالیاتی ادارے کو پلان بھی بتا دیا۔
دستاویز کے مطابق حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی طرز پر تمام سینئر بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سول سروس ایکٹ میں ترمیم کرکے گریڈ 17 سے ب22 تک کے تمام افسران اور ان کے اہلخانہ کے اندرون و بیرون ملک اثاثے عام کئے جائیں گے۔ عوامی عہدیداروں کا احتساب سخت اور ناجائز اثاثے بنانے سے روکا جائے گا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو فروری 2025 تک ضروری قانون سازی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
حکومت نے قومی احتساب بیورو ختم کرنے کے بجائے اصلاحات کرکے اسے زیادہ مؤثر اور خود مختار ادارہ بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ کرپشن کے خلاف سزاؤں کے فقدان، نیب میں سیاسی مداخلت، ہراسگی اور کمزور تحقیقاتی صلاحیتوں جیسے مسائل سے بھی نمٹا جائے گا۔
حکومت نے آئی ایم ایف سے گورننس اور کرپشن کے تشخیصی جائزے میں مدد مانگی ہے اور اس ضمن میں قابل عمل پلان جولائی 2025 تک شائع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن پر عمل درآمد کیلئے مکمل رپورٹ شائع کی جائے گی۔