وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی جہاں سے آگے نکلےہیں وہاں پولیس پرفائرنگ ہوئی ہے ،پولیس اہلکاروں پرمسلسل آنسو گیس چلائی جا رہی تھی،چیک کر رہے ہیں ان کے پاس اتنی آنسو گیس کیسے آئی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ تقریباً 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے،طبی امداد دی جا رہی ہے،شواہدموجود ہیں چیٹس میں کہاجارہاتھااسلحہ لے کر پہنچیں، قبائلی علاقوں کے لوگوں کو اسلحہ لے کر آنے کی ہدایت کی گئی ہے ،سوال یہ ہے کہ احتجاج میں افغان باشندے کہاں سے آ گئے؟ایس سی اوکانفرنس کسی صورت سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے،ان تمام چیزوں کی ذمہ داری پی ٹی آئی کی قیادت پرہے،وزیراعلیٰ کے پی عملی طور پر ذمہ داری پوری کر رہے ہیں،موجودہ صورتحال کے ذمےدار وزیراعلیٰ کے پی ہیں۔
وزیراعلیٰ کےپی جتھہ لےکراسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں،یہ لوگ مسلسل حملے کر رہے ہیں،اپنےعزائم سے پیچھے ہٹ جائیں،انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں،وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو سمجھانے کی کوشش کی گئی،ان کے عزائم کچھ اور ہیں،وزیراعلیٰ کے پی کو ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کی گئی، ہمارے پاس جتنی نفری ہے تعینات کر دی،فوج اور رینجرز بھی موجود ہے،ان کا اصل مقصد ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے،بہت سارے ثبوت موجود ہیں،آنے والے دنوں میں سامنے آجائیں گے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ دھاوا بولنے پر مذاکرات نہیں ہوسکتے،صدر اور وزیراعظم،سیاسی قیادت مسلسل رابطے میں ہے،جو بھی اسٹریٹجی فائنل ہوگی،عملدرآمد کیا جائے گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بہت زیادہ لائنیں پار کر گئے،اسلام آباد کے عوام سے معذرت خواہ ہیں،سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اقدامات اٹھا رہے ہیں، ان کےپاس ہتھیار اور ہمارے جوان نہتے ہیں،ایبٹ آبادسےاحتجاج کیلئےآنےوالےپی ٹی آئی کے2کارکنوں کوگرفتارکیاگیا۔